پاکستان ٹیلی ویژن ۔۔۔اپنے آپ میں ایک ایسی اکیڈمی ہے جس نے ناصرف انگنت فنکاروں کو جنم دیا بلکہ انہیں شہرت و دوام بھی بخشا۔ لطیف کپاڈیہ بھی ایسے ہی فنکار تھے جنہوں نے پی ٹی وی میں جنم لیا اور اس کا احسان یوں چکایا کہ وہ خود اس ادارے کے سنہری دور کی انمٹ پہچان بن گئے۔۔اس حد تک کہ لوگ پی ٹی وی کو لطیف کپاڈیہ ۔۔۔اور لطیف کپاڈیہ کو پی ٹی وی کے نام سے پہچاننے لگے۔ ایک آرٹسٹ کے لئے اس سے بڑا خراج تحسین اور کیا ہوسکتا ہے۔
جمعرات 29 مارچ کو لطیف کپاڈیہ کی دس ویں برسی خاموشی سے گزر گئی۔۔اگرچہ بطور اداکارلطیف اپنے لاکھوں مداحوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے لیکن نیرنگی زمانہ دیکھئے ملکی میڈیا نے انہیں اس انداز میں یاد نہیں رکھا جس طرح ایک بڑے اور منجھے ہوئے فنکار کا حق ہوتا ہے۔
لطیف کپاڈیہ نے اس دور میں ڈراموں کی دنیا میں قدم رکھا جب ملک میں بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی کا دور تھا۔ لطیف حقیقی اور پیدائشی فنکاروں میں سے تھے اور اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ انہوں نے کہیں سے بھی اداکاری نہیں سیکھی۔ وہ خدادا صلاحتیں رکھنے والے حقیقی فنکار تھے۔
لطیف نے چالیس سالوں تک ٹی وی اور اسٹیج پر اداکاری کے جوہر دکھائے۔ فنکار ہونے کے ساتھ ساتھ ۔ آرٹ سے ان کو گہرا لگاؤ تھا۔ پینٹنگ، اداکاری ، اسٹیج۔۔وہ ہر فن مولا تھے۔
لطیف کپاڈیہ نے1934ء میں بھارتی ریاست مہاراشٹر میں آنکھ کھولی لیکن تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان چلے آئے ۔چونکہ ان کے والد بینکارتھے لہذا لطیف کو بھی بینکاری کے شعبے سے وابستہ ہونے کا موقع ’وراثت‘ میں ملا۔ تاہم اداکاری سے ان کی وابستگی 1953ء سے ہوئی ۔ یہ وہ دور تھا جب کراچی تھیٹر اپنے عروج پر تھا ۔ لطیف کپاڈیہ نے ”شہناز“نامی ڈرامہ تھیٹر سے فنی زندگی کا آغاز کیا۔
تھیٹر انہیں بہت عزیز تھا یہی وجہ ہے کہ وہ بہت شوخ سے ایک کے بعد ایک تھیٹر کرتے چلے گئے۔مجموعی طور پر انہوں نے چھیالیس سے زائداسٹیج ڈرامے کئے۔اس دوران انہیں ٹیلی ویثرن سے بھی وابستہ ہونے کا موقع ملا۔ ان کا پہلا طویل دورانئے کا کھیل”شیشے کا آدمی“ تھا ۔اس کھیل میں انہوں نے اس مہارت سے ڈوب کر اداکاری کی کہ یہ ڈرامہ ان کی فنی زندگی کی سنہری یاد بن گیا۔
لطیف کپاڈیہ نے 30 کے قریب ٹی وی ڈراموں میں اپنے فن کا جادوجگایا۔ ” دھوپ کنارے“، ”نجات“،” ففٹی ففٹی“،” آنگن ٹیڑھا“ اور” اسٹوڈیوپونے تین“ ان کے لازوال ڈرامے ہیں ۔ ان ڈراموں کو امر کردینے میں لطیف کا بہت بڑا ہاتھ رہا ۔ یہی ڈرامے پی ٹی وی کو بھی لاثانی بناگئے ۔
اسٹیج اور ٹی وی کے ساتھ ساتھ لطیف کپاڈیہ نے فلمی دنیا میں بھی اپنی اداکاری کے رنگ بکھیرے۔”ویری گڈ دنیا،ویری بیڈلوگ “ ان کی لاجواب فلم تھی ۔ انہیں نیشنل ایوارڈ میں بطور معاون اداکار بھی نامزد کیا گیا۔
بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ لطیف کپاڈیا نے برطانیہ میں پروڈیوز ہونے والی فلم” ٹریفک“ میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے جسے ”چینل فور“ سے بھی پیش کیا گیا۔ دنیائے اداکاری کے درخشاں ستارے لطیف کپاڈیا 29 مارچ 2002ء کواس دنیا سے رخصت ہوئے لیکن ان کا فن آج بھی زندہ ہے ۔۔
لطیف کپاڈیہ کے اسٹیج ڈرامے
شہناز، شمع، اجنبی، میری قسم، ایک دن کا سلطان، غلط فہمی، ذات شریف، جب تک چمکے سونا، صبح ہونے تک، نیا بخار، بڑا صلیب، گیسٹ ہاوٴس، کمرہ نمبر پانچ، راکھ اور انگارے، تیرے چمچوں کا کیا ہوگا، قصہ جاگتے سونے کا، آدھی روٹی ایک لنگوٹی وغیرہ
مشہور ٹی وی ڈرامے
شکست آرزو، برزخ، دھوپ کنارے، ففٹی ففٹی ، نجات، آگاہی ، آپ کا مخلص، تعبیر، ایمرجنسی وارڈ، انا، کافی ہاوٴس، گرتو برا نہ مانے ، شوٹائم، آنگن ٹیڑھا، چاند گرہن، ستارہ اور مہر النساء ، نادان نادیہ، اسٹوڈیو ڈھائی، اسٹوڈیہ پونے تین، اسٹوڈیو چاربیس ، بارش، ہاف پلیٹ، روزے، فنون لطیفہ، ایک تھی صفیہ، لا سے اللہ تک، ایسا بھی ہوتا ہے وغیرہ ۔
مقبول ترین
1