پاکستان کے صوبائی دارلحکومت لاہور تین سے قومي اسمبلي کے حلقہ اين اے 120 میں رکے ہوئے ترقیاتی کام، راتوں رات دوبارہ شروع ہوگئے ہیں۔ لاہور کا یہ علاقہ سنت نگر کہلاتا ہے۔
اہل علاقہ کے مطابق، ترقياتي کام رواں برس جنوری میں شروع ہوئے تھے۔ لیکن، اگلے ہی ماہ رک گئے جو پانچ ماہ تک رکے رہے۔
اہل علاقہ اس راتوں رات تبديلي پر حیرت میں مبتلا ہیں۔ علاقے کے رہائشی محمد اقبال نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کرتے ہوئے بتایا کہ جس دن عدالت عظمیٰ نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ پر پاناما کیس کا فیصلہ سنایا اسی رات تقریباً ساڑھے بارہ بجے اچانک کرین اور دیگر مشینری علاقہ میں پہنچی اور کھدائی شروع کر دی۔
علاقے کے ایک اور رہائشی محمد ارشد نے بتایا کہ ’’آدھی رات کو اچانک کام شروع ہونے میں کوئی نہ کوئی راز ضرور ہے۔ اللہ جانے کیا ہوا کہ حکومت کو یہ کام اتنی جلد بازی میں دوبارہ شروع کرنے پڑے ہیں‘‘۔
اُنھوں نے بتایا کہ ’’پانچ ماہ سے یہ تمام کام رکے ہوئے تھے۔ پھر پتا نہيں کيا ہوا۔ کيا يہ کام اچانک سے شروع ہوگيا۔ اس ميں کوئی چکر ضرور ہے جو، ہماري سمجھ سے بالاتر ہے‘'۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 میں اس وقت سیوریج کے پائپ اور پانی کی لائنیں بچھانے سمیت گلیوں اور سڑکوں کی مرمت جاری ہے۔
علاقے ميں ترقياتي کام کرنے والا میونسپل کارپوریشن لاہور کا ٹھيکدار کہتا ہے کہ ’’کام رکے نہيں تھے۔ بس ذرا رفتار آہستہ ہوگئی تھی‘‘۔
ٹھیکیدار فرزند علی نے بتایا ہے کہ علاقے کی مرکزی سڑک آج رات بن جائے گی، جبکہ باقی کام سات دنوں ميں مکمل کر ليا جائے گا۔ بقول اُن کے، ’’سارا کام مرحلہ وار کیا ہے، جس میں وقت تو لگتا ہے‘‘۔
حلقہ سے پاکستان تحریک انصاف کی ضمنی الیکشن کے نامزد امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کہتی ہیں کہ یہ انتخابات سے قبل دھاندلی ہے اور ووٹروں کو متاثر کرنے کی کوشش ہے۔ یاسمین راشد نے کہا ہے کہ وہ اس کی شکایت الیکشن کمیشن میں کرینگی۔
جب یہ بات مسلم لیگ ن لاہور کے صدر ملک پرویز سے پوچھی گئی، تو انہوں نے کہا کہ ترقیاتی کام تو سارا سال ہی ہوتے رہتے ہیں، اس پر مخالف سیاسی جماعتِیں اعتراضات بھی کرتی رہتی ہیں۔
سنت نگر کے اس علاقے سے نواز شريف رکن قومي اسمبلي اور رکن صوبائي اسمبلي پنجاب منتخت ہو چکے ہيں۔ اسی حلقے سے سنہ دو ہزار تیرہ کے عام انتخابات میں نواز شریف نے بانوے ہزار سے زائد ووٹ جبکہ یاسمین راشد نے باون ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے۔ یاد رہے عدالت عظمیٰ سے نواز شریف کی نااہلی کے بعد یہ سیٹ خالی ہوئی ہے، جس کے لیے مسلم لیگ ن تا حال اپنا کوئی امیدوار نامزد نہیں کر سکی ہے۔