نجی ٹیلی وژن سے منسلک ایک صحافی نورالحسن کی گاڑی پر پشاور کے نواحي علاقے رنگ روڈ پر نامعلوم مسلح افراد نے اس وقت فائرنگ کر دی جب وہ حیات آباد جارہے تھے۔
فائرنگ سے نور الحسن موقع پر ہی ہلاک ہو گئے، جبکہ ان کے ساتھ موجود کیمرہ مین زخمی ہوا۔
موقع پر موجود افراد نے ہلاک ہونے والے صحافی کی نعش اور زخمی کیمرہ مین کو فوری طور پر پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال پہنچایا۔
ڈاکٹروں نے نور الحسن کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے زخمی کیمرہ مین کی حالت کو تسلی بحش قرار دیا ہے۔
نورالحسن ایک نجی ٹیلی وژن رائل سے وابستہ تھے۔
خیبر یونین آف جرنلسٹس کے صدر سیف اسلام سیفی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے نورالحسن کی ہلاکت کو افسوس ناک قرار دیا۔ انہوں نے صوبائی حکومت سے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے بھی خیبر پختون خوا میں پچھلے کئی برسوں سے صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور صوبائی حکومت صحافیوں کا تحفظ کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہیں۔
نورالحسن کو ہلاک کرنے کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہو سکیں ہیں۔ پشاور پولیس کے ایک عہدیدار نے کہا کہ باقاعدہ مقدمہ درج کرنے کے بعد تحقیقات شروع کی جائے گی۔
اس سے پہلے بھی خیبر پختون خوا میں پچھلے برسوں کے دوران 40 سے زیادہ صحافیوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے بین الاقوامی ادارے پاکستان، خاص طور پر خیبر پختون خوا اور سابق قبائلی علاقوں کو صحافیوں کے لئے خطرناک قرار دے چکے ہیں۔