انسانی حقوق کی ایک عالمی تنظیم نے یورپی یونین کے ممبران سے کہا ہے کہ وہ جبری طور پر روما کی کوسووو واپسی کو روکیں کیونکہ اِس کے بقول وہاں یہ لوگ تشدد اور عدم مساوات کا شکار ہوسکتے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منگل کو اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یورپی عہدیدار بعض اوقات رات کو دیر گئے روما کو پکڑ کر کوسووو کے لیے ملک بدر کردیتے ہیں اور اس دوران اکثر ان کے پاس سوائے کپڑوں کے اور کچھ نہیں ہوتا۔
تنظیم کے مطابق کوسووو میں یہ روما اور زیادہ ظلم کا شکار ہوتے ہیں جہاں اکثریتی البانوی انھیں سرب سے وابستہ سمجھتے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ان افراد کو تشدد کی طرف دھکیلنے کی وجہ سے یوریی یونین کی حکومتیں عالمی قوانین کی خلاف وزری کا خطرہ مول لے رہی ہیں۔ رپورٹ میں جبری ملک بدر کرنے والے ذمہ داروں کے نام تو نہیں بتائے گے لیکن دو ایسے واقعات کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے جن میں روما کو جرمنی سے کوسووو ملک بدر کیا گیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یورپی یونین سے کہا ہے کہ وہ روما اور دیگر اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اور کوسووو حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ملک بدر ہو کر کوسووو آنے والے روما کو معاشرے میں حفاظت کے ساتھ شامل کرے۔
روما جنہیں خانہ بدوش بھی کہا جاتا ہے ،یورپ میں ظلم وتشدد کا شکار ہونے والی سب سے بڑی اقلیت ہے۔ یہ لوگ اکثرنوکریوں سے برخاستگی کے علاوہ بہترصحت اور تعلیم کے مواقع سے محروم رہتے ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے روما کے بعض علاقوں میں بے روزگاری کی شرح 97فیصد تک ہے۔
فرانس کو رواں سال روما کو بلغاریہ اور رومانیہ میں جبری ملک بدر کیے جانے پر دنیا بھر میں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ صدر نکولاسارکوزی نے اس اقدام کو جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ روما کیمپس انسانی اسمگلنگ،جسم فروشی کے ذریعے ہیں۔