افغان طالبان عسکریت پسندوں نے پولیس کے ساتھ شديد لڑائی کے بعد، جس میں پولیس کے پانچ اہل کار اور عسکریت پسند ہلاک ہو ئے، ملک کے شمالی حصے میں واقع کوہستان ضلع پر قبضہ کر لیا ہے۔
مقامی صوبائی کونسل کے ایک رکن نے کہا ہے کہ قبضے کے بعد طالبان نے عدالت کی عمارت کو آگ لگا دی اور پولیس کے مرکز پر راکٹوں سے حملہ کیا جس سے وہ تباہ ہو گیا۔
شمال مشرقی زون کی افغان اسپیشل فورس کے ترجمان جاوید سلیم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بدخشاں صوبے کا ضلع کوہستان کل شام دشمنوں کے کنٹرول میں چلا گیا ہے اور ہمیں وہاں سے پسپا ہونا پڑا۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ضلعی مرکز سے باہر موجود افغان فورسز جوابی حملہ کرنے اور قبضہ واپس لینے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
بدخشاں صوبائی کونسل کی ایک رکن طاہرہ صباح عالمیار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دو اہم ضلعی عمارتوں کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ طالبان نے ٹیلی مواصلات کا نظام بھی کاٹ دیا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ چار سینیر فوجی عہدے داروں سمیت 11 گیارہ سیکیورٹی اہل کار مارے گئے ہیں۔ ترجمان نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ طالبان نے فوجی ساز وسامان بھی تباہ کر دیا ہے۔
طالبان کی جانب سے کوہستان پر قبضہ ایک ایسے موقع پر ہوا ہے جب چند روز پہلے افغانستان کی تعمیر نو سے متعلق اسپیشل انسپکٹر جنرل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 407 افغان اضلاع میں سے 59 پر طالبان کا کنٹرول ہے جب کہ 119 اضلاع میں طالبان اور حکومتی فورسز کے درمیان لڑائیاں ہو رہی ہے ۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت کا کنٹرول صرف 229 اضلاع تک محدود ہے۔
افغانستان سے ہی ایک اور خبر میں بتایا گیا ہے کہ ایک فوجی عہدے دار اپنے تین ساتھیوں کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے بعد فرار ہو گیا۔ یہ واقعہ صوبہ ہرات میں پیش آیا۔