بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے کشن گنگا ڈیم کے افتتاح پر پاکستان نے اسے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور عالمی بنک سے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے پاکستانی اٹارنی جنرل کی قیادت میں ایک چار رکنی وفد آج واشنگٹن پہنچ رہا ہے جو عالمی بنک کے صدر سے ملاقات کرے گا۔ یہ بات واشنگٹن میں تعینات پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری نے گزشتہ شام اپنے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب میں بتائی۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بہنے والے دریائے نیلم پر باندی پورہ کے مقام پر کشن گنگا ڈیم کی تعمیر کا آغاز 2009 میں کیا گیا تھا۔ واشنگٹن میں تعینات پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ ایک تو بقول ان کے کشمیر متنازعہ علاقہ ہے، دوسرے یہ کہ دریائے نیلم کا پانی روک کر بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔
بقول اعزاز چوہدری سندھ طاس معاہدے کا ضامن عالمی بنک ہے اور پاکستان اس مسئلے کو اس عالمی ادارے کے سامنے اٹھاتا رہا ہے لیکن بھارت نے پاکستان کے اعتراضات کو نظرانداز کیا ۔
اعزاز چوہدری کہتے ہیں کہ پاکستان کے اٹارنی جنرل اشتعر اوصاف کی قیادت میں چار رکنی وفد اتوار کو تین روزہ دورے پر واشنگٹن پہنچ رہا ہے جہاں وہ عالمی بنک کے صدر سے ملاقات کر کے اس مسئلے کو اٹھائے گا۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری نے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کے لئے پاکستانی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے فلسطینیوں کے حالیہ مبینہ قتل عام کی سخت مذمت کی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ القدس پر بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان آزاد اور مستحکم فلسطین کی حمایت کرتا ہے اور کرتا رہے گا جس میں القدس کو ان کا دارالحکومت بننا ہے۔ واشنگٹن میں بھی ہم اس حوالے سے اپنی آواز عوام تک پہنچا رہے ہیں۔ یہ ہماری قومی ذمہ داری ہے اور عالمی سطح پر ہمیشہ یہ ہمارا موقف رہا ہے۔
پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری نے امریکہ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی علاقوں پر مبینہ اسرائیلی قبضہ ختم کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔