رسائی کے لنکس

سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا بیٹا ٹانک سے بازیاب


اویس شاہ کو 20 جون کو کراچی کے علاقے کلفٹن سے اغوا کیا گیا تھا اور اسے حالیہ برسوں میں اغوا کی بڑی وارداتوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے مغوی بیٹے اویس شاہ کو تقریباً 29 دن بعد بازیاب کروا لیا گیا ہے۔

پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نےمنگل کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ طلوع آفتاب سے قبل

انٹیلی جنس معلومات پر کیے گئے آپریشن کے دوران اویس شاہ کو خیبرپختونخوا کے علاقے ٹانک کے قریب سے بازیاب کروایا گیا۔

’’پچھلے تین دن سے ہمارے پاس کچھ تکنیکی اطلاعات تھیں اور اسی بنیاد پر متعلقہ راستوں پر (ٹیمیں تعینات) کی گئی تھیں۔۔۔ اس میں انٹیلی جنس ایجنسیوں، خاص طور پر آئی ایس آئی لیڈ میں تھی۔‘‘

بازیابی کے بعد منگل کو اویس شاہ کو اُن کے گھر کراچی منتقل کر دیا گیا۔

فوج کے ترجمان کے مطابق بازیابی کے لیے کی گئی کارروائی کے دوران تین اغوا کار مارے گئے۔ اُنھوں نے کہا کہ اغوا کار اویس شاہ کو بظاہر افغانستان منتقل کرنا چاہتے تھے۔

’’پہلے فوجی نے جب اس گاڑی کو روکنے کی کوشش کی تو ڈرائیور نے اسے سڑک کی دوسری طرف لے جانے کی کوشش کی۔ اس پر گارڈ نے ڈرائیور پر فائر کیا جس سے وہ ہلاک ہو گیا اور گاڑی رک گئی۔ اس دوران دو دیگر اغوا کار گاڑی سے نکل کر فائرنگ کرتے ہوئے بھاگنے لگے تو انھیں بھی سکیورٹی فورسز نے انھیں نشانہ بنایا۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ اویس شاہ کو برقع پہنایا گیا تھا اور اُن کے پاؤں کو زنجیروں سے باندھا گیا تھا۔

لفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ اویس شاہ کے اغوا میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا منحرف گروہ شامل تھا، جن کے ساتھ القاعدہ کے کچھ لوگ بھی شامل تھے۔

’’یہ (کالعدم تحریک طالبان پاکستان) ٹی ٹی پی کا ہی ایک منحرف گروپ تھا اور یہ ایک مکسچر تھا اس میں اس میں کچھ نہ کچھ سگنیچر القاعدہ کا بھی آ رہا تھا لیکن یہ مکسچر گروپ تھا ٹی ٹی پی کا سپلنٹر تھا۔‘‘

تاہم فوج کے ترجمان نے اغواکاروں سے متعلق مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

اویس شاہ کو 20 جون کو کراچی کے علاقے کلفٹن سے اغوا کیا گیا تھا اور اسے حالیہ برسوں میں اغوا کی بڑی وارداتوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا تھا۔

فوج کے ترجمان نے کہا کہ ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گے۔

’’19800 آئی بی اوز یعنی خفیہ معلومات کی بنیاد پر آپریشن کیے گئے اور ان میں بہت سارے دہشت گرد ان کے سہولت کار اور اُن کو مالی امداد دینے والے پکڑے بھی گئے ہیں ۔۔۔۔ ضرب عضب بہت کامیابی کے ساتھ یہاں تک پہنچا ہے اور آگے جاری ہے آئی بی اوز کامبنگ آپریشنز بھی آپ کو پتہ ہے ہم نے ابھی شروع کر دیے ہیں لیکن کام ابھی ختم نہیں ہوا۔‘‘

وزیراعظم نواز شریف اور فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے مغوی کی کامیاب بازیابی پر سکیورٹی فورسز کو سراہا۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ ٹانک کا علاقہ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان سے ملحق ہے۔ رواں سال ہی پنجاب کے مقتول گورنر سلمان تاثیر کے مغوی بیٹے شہباز تاثیر اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے اغوا ہونے والے صاحبزادے علی حیدر گیلانی بازیاب ہوئے تھے۔

شہباز تاثیر کو اگست 2011ء میں لاہور سے اغوا کیا گیا تھا اور ان کی بازیابی رواں سال مارچ میں بلوچستان کے علاقے کچلاک سے عمل میں آئی۔

علی حیدر گیلانی مئی 2013ء میں ملتان کے مضافات سے اغوا ہوئے تھے جنہیں رواں سال مئی میں افغانستان سے اتحادی فورسز کی ایک مشترکہ کارروائی میں بازیاب کروا گیا۔

XS
SM
MD
LG