ایک سینیئر امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ وزیرخارجہ جان کیری کے دورہ کینیا اور جبوتی میں القاعدہ سے منسلک الشباب اور دیگر عسکریت پسند گروپوں سے لاحق خطرات سے مزید موثر انداز میں نمٹنے کی راہیں تلاش کرنے پر توجہ مرکوز رہے گی۔
یہ دونوں افریقی ملک الشباب کے خلاف کارروائیاں کرتے رہے ہیں اور دونوں اس شدت پسند گروپ سے انھیں خاصا نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے۔
محکمہ خارجہ کے عہدیدار نے جان کیری کے دورے سے قبل کہا کہ یہ افریقی اور امریکی فورسز کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ صومالیہ سے تعلق رکھنے والے شدت پسند گروپ الشباب پڑوسی ملکوں میں "غیر متوازی حملے" کرنے پر مجبور ہو چکا ہے۔
"ہمارا پیغام یہ ہے کہ انسداد دہشت گردی کے لیے کثیر الجہت انداز اپنانے کی ضرورت ہے۔ یہ صرف سلامتی کا معاملہ نہیں ہے بلکہ اس میں ماحول اور سیاسی صورتحال کو بھی مدنظر رکھنا ہے۔"
رواں ماہ کے اوائل میں الشباب نے کینیا میں ایک یونیورسٹی پر حملہ کر کے 147 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ گزشتہ سال الشباب نے جبوتی میں ایک ریستوران پر خودکش بم حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں ایک ترک باشندہ ہلاک اور متعدد غیر ملکی شہری زخمی ہوگئے تھے۔
محکمہ خارجہ کے سینیئر امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکہ ان ملکوں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا جس میں انسداد دہشت گردی کے لیے آلات، تربیت اور معلومات کی فراہمی شامل ہے۔
کیری اپنے دورہ کینیا میں صدر اوہورو کینیاتا سے بھی ملاقات کریں گے جس میں دیگر امور کے علاوہ جولائی میں کینیا میں ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت پر بھی بات چیت کی جائے گا۔