واشنگٹن —
امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں پر امریکی ڈرون حملے "جلد، بلکہ بہت جلد" ختم ہوجائیں گے۔
جمعرات کو پاکستان ٹیلی ویژن کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں ڈرون حملوں کا سلسلہ جلد ختم ہوجائے گا کیوں کہ امریکہ ان حملوں کے ذریعے پہلے ہی بیشتر خطرات سے نبٹ چکا ہے اور باقی ماندہ خطرات سے آئندہ بھی نبٹتا رہے گا۔
انٹرویو کے دوران میں ڈرون حملوں سے متعلق پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں سیکریٹری کیری نے کہا کہ ڈرون حملوں کے مستقبل کے متعلق صدر براک اوباما کے پاس "مبنی بر حقیقت نظام الاوقات" موجود ہے اور انہیں امید ہے کہ یہ حملے"جلد، بہت جلد" ختم ہوجائیں گے۔
اس سے قبل صدر براک اوباما نے 23 مئی کو ڈرون حملوں سے متعلق اپنے پالیسی خطاب میں بھی مستقبل قریب میں ان کے خاتمے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ2014ء میں امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد ان حملوں کی ضرورت کم ہوجائے گی۔
امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری کو اپنے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران میں مقامی حکام کی جانب سے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں پر سخت ردِ عمل کا سامنا کرنا پڑا جنہیں پاکستانی حکومت اپنی خود مختاری کے خلاف اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے لیے نقصان دہ قرار دیتی آئی ہے۔
جمعے کو پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بھی صحافیوں کو بتایا کہ ان کی حکومت نے ڈرون حملوں پر امریکی وزیرِ خارجہ اور ان کے وفد پر اپنا "اصولی موقف" واضح کردیا ہے۔
ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران میں ترجمان دفترِ خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ امریکی حکومت پاکستان کے موقف سے اچھی طرح آگاہ ہے اور اس کا احترام کرتی ہے۔ لیکن ترجمان کے بقول امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان کی اپنی کچھ ضروریات ہیں اور معاملات کو دیکھنے کا ان کا اپنا زاویہ ہے۔
افغانستان کی سرحد سے منسلک پاکستان کے قبائلی علاقوں پر امریکی ڈرونز کے میزائل حملوں کا سلسلہ 2004ء سے جاری ہے جن میں امریکی دعوو ں کے مطابق اب تک 'القاعدہ' اور طالبان کے سیکڑوں جنگجو مارے جاچکے ہیں۔
لیکن پاکستانی عوام اور بین الاقوامی رائے عامہ ان حملوں کی شدید مخالف ہے اور کئی حلقوں کا الزام ہے کہ ان حملوں میں شدت پسندوں سے زیادہ عام شہری ہلاک ہورہے ہیں۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ آیا پاکستان کے نئے وزیرِ اعظم میاں نواز شریف نے بھی سیکریٹری کیری کے ساتھ اپنی علیحدہ ملاقات میں ان سے ڈرون حملے روکنے کا مطالبہ کیا یا نہیں۔
تاہم سیکریٹری کیری کے ساتھ مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران میں جب وزیرِاعظم کے مشیر برائے خارجہ سرتاج عزیز سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے امریکہ سے ڈرون حملوں میں کمی کا مطالبہ کیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ان حملوں میں کمی کا نہیں بلکہ مکمل خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے۔
جمعرات کو پاکستان ٹیلی ویژن کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں ڈرون حملوں کا سلسلہ جلد ختم ہوجائے گا کیوں کہ امریکہ ان حملوں کے ذریعے پہلے ہی بیشتر خطرات سے نبٹ چکا ہے اور باقی ماندہ خطرات سے آئندہ بھی نبٹتا رہے گا۔
انٹرویو کے دوران میں ڈرون حملوں سے متعلق پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں سیکریٹری کیری نے کہا کہ ڈرون حملوں کے مستقبل کے متعلق صدر براک اوباما کے پاس "مبنی بر حقیقت نظام الاوقات" موجود ہے اور انہیں امید ہے کہ یہ حملے"جلد، بہت جلد" ختم ہوجائیں گے۔
اس سے قبل صدر براک اوباما نے 23 مئی کو ڈرون حملوں سے متعلق اپنے پالیسی خطاب میں بھی مستقبل قریب میں ان کے خاتمے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ2014ء میں امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد ان حملوں کی ضرورت کم ہوجائے گی۔
امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری کو اپنے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران میں مقامی حکام کی جانب سے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں پر سخت ردِ عمل کا سامنا کرنا پڑا جنہیں پاکستانی حکومت اپنی خود مختاری کے خلاف اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے لیے نقصان دہ قرار دیتی آئی ہے۔
جمعے کو پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بھی صحافیوں کو بتایا کہ ان کی حکومت نے ڈرون حملوں پر امریکی وزیرِ خارجہ اور ان کے وفد پر اپنا "اصولی موقف" واضح کردیا ہے۔
ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران میں ترجمان دفترِ خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ امریکی حکومت پاکستان کے موقف سے اچھی طرح آگاہ ہے اور اس کا احترام کرتی ہے۔ لیکن ترجمان کے بقول امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان کی اپنی کچھ ضروریات ہیں اور معاملات کو دیکھنے کا ان کا اپنا زاویہ ہے۔
افغانستان کی سرحد سے منسلک پاکستان کے قبائلی علاقوں پر امریکی ڈرونز کے میزائل حملوں کا سلسلہ 2004ء سے جاری ہے جن میں امریکی دعوو ں کے مطابق اب تک 'القاعدہ' اور طالبان کے سیکڑوں جنگجو مارے جاچکے ہیں۔
لیکن پاکستانی عوام اور بین الاقوامی رائے عامہ ان حملوں کی شدید مخالف ہے اور کئی حلقوں کا الزام ہے کہ ان حملوں میں شدت پسندوں سے زیادہ عام شہری ہلاک ہورہے ہیں۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ آیا پاکستان کے نئے وزیرِ اعظم میاں نواز شریف نے بھی سیکریٹری کیری کے ساتھ اپنی علیحدہ ملاقات میں ان سے ڈرون حملے روکنے کا مطالبہ کیا یا نہیں۔
تاہم سیکریٹری کیری کے ساتھ مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران میں جب وزیرِاعظم کے مشیر برائے خارجہ سرتاج عزیز سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے امریکہ سے ڈرون حملوں میں کمی کا مطالبہ کیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ان حملوں میں کمی کا نہیں بلکہ مکمل خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے۔