امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ افغانستان ایک ’نازک مرحلے‘ سے گزر رہا ہے اور اُن کی کوشش ہے کہ صدارتی انتخابات سے پیدا ہونے والے تنازع کو حل کیا جائے۔
جان کیری جمعہ کی صبح کابل پہنچے اور اُن کے اس دورے کا مقصد افغانستان میں صدارتی انتخابات کے نتائج سے متعلق تنازع کا دونوں فریقوں سے بات کر کے حل تلاش کرنا ہے۔
اُنھوں نے عہدیداروں پر زور دیا کہ انتخابات سے متعلق تمام الزامات کی تحقیقات کریں تاکہ ان کی قانونی حیثیت پر سوال نا اُٹھائے جائیں۔
جان کیری نے اشرف غنی سے ملاقات کی جس میں مسٹر غنی نے امریکہ کے موقف سے اتفاق کیا کہ انتخابی عمل پر اعتماد کی بحالی کے لیے بدعنوانی سے متعلق شکایات کی جامع اور وسیع تحقیقات ہونی چاہیئں۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے عبداللہ عبداللہ سے بھی ملاقات کی جس کی بعد اُنھوں نے کہا کہ امریکہ ایک متحد، مستحکم اور جمہوری افغانستان چاہتا ہے۔
جان کیری نے کہا ہے کہ قانونی طریقے سے جو بھی صدر منتخب ہو وہ تمام لوگوں کو یکجا کر کے مستقبل کی جانب سفر کریں۔
"اور میں یہاں ہوں کیونکہ صدر براک اوباما اور امریکہ ایک مستحکم، متحد اور جمہوری افغانستان میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں، ہمیں بہت امیدیں ہیں کہ انتخاب سے متعلق سوالات جلد حل کر لیے جائیں گے اور آگے بڑھا جاسکے گا جس سے افغانوں کو یہ اعتماد دیا جا سکے گا کہ ان کا ایک صدر ہے اور ایک حکومت ہے جو کہ افغانوں کو متحد کرنے اور مستقبل کی راہ استوار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لہذا میں اسی لیے یہاں ہوں اور ہم اس پر خاصی بات چیت کریں گے۔"
امریکی وزیر خارجہ نے افغانستان کے صدر حامد کرزئی سے بھی ملاقات کی جن کی جگہ نئے منتخب صدر لیں گے لیکن اب انتخابی نتائج پر تنازع نے صورت حال کو گھمبیر کر دیا ہے۔
افغانستان کے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں اشرف غنی اور عبد اللہ عبداللہ کے درمیان مقابلہ تھا۔ افغانستان کے خودمختار الیکشن کمیشن نے رواں ہفتے ابتدائی نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق اشرف غنی کو 56.44 فیصد جب کہ عبداللہ عبداللہ کو 43.56 ووٹ ملے۔
عبداللہ نے ان نتائج کو مسترد کرتے ہوئے اپنی کامیابی کا اعلان کر دیا تھا۔
جان کیری نے کہا کہ اقتدار کی منتقلی کا عمل معلق ہے اس لیے ’’ہمیں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
صدارتی انتخابات کے ابتدائی نتائج کے بعد پیدا ہونے والے بحران سے جنگ سے تباہ حال افغانستان میں نسلی کشیدگی کو بڑھاوا ملا۔
جان کیری پہلے ہی عبداللہ کو اقتدار حاصل کرنے کے لیے کسی بھی ماورائے قانون طریقے سے باز رہنے کی تنبیہ کر چکے ہیں۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ انتخابات میں کسی کی طرفداری نہیں کرتا لیکن بااعتماد شفاف عمل کی حمایت کرتا ہے۔
امریکہ افغانستان کو سب سے زیادہ غیر ملکی امداد فراہم کرنے والا ملک ہے اور کیری گزشتہ ہفتے متنبہ کر چکے ہیں کہ کسی بھی غیر قانونی طریقے سے بنائی گئی حکومت کی صورت میں افغانستان، امریکہ اور بین الاقوامی برادری کی اقتصادی اور سلامتی کے شعبے میں حمایت کھو سکتا ہے۔
افغانستان سے رواں سال کے اواخر تک غیر ملکی افواج انخلا کی تیاریوں میں مصروف ہیں تاہم امریکہ کے تقریباً 10,000 فوجی 2014ء کے بعد بھی افغانستان میں موجود رہیں جن میں مرحلہ وار کمی کی جائے گی۔
لیکن ان فوجیوں کی تعیناتی کا انحصار امریکہ اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ سکیورٹی معاہدے پر ہے جس پر حامد کرزئی نے دستخط کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا فیصلہ ملک کا نیا منتخب صدر کرے گا۔
عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی دونوں ہی امریکہ کے ساتھ دو طرفہ سکیورٹی معاہدے کے حق میں ہیں۔