رسائی کے لنکس

کینیا: دودھ پلانے والے نایاب جانوروں کی نسل بچانے کے لیےموبائل ایپ تیار


فائل - کینیا کی رفٹ ویلی میں بارنگو جھیل پر اول-کوکوے جزیرے میں زرافے کی روتھ چائلڈ ذیلی نسل دیکھی گئی ہے۔ اے ایف پی
فائل - کینیا کی رفٹ ویلی میں بارنگو جھیل پر اول-کوکوے جزیرے میں زرافے کی روتھ چائلڈ ذیلی نسل دیکھی گئی ہے۔ اے ایف پی

کینیا کے جنگلی حیات کے حکام نے ایک مفت موبائل فون ایپ لانچ کی ہے، جو صارفین کو نایاب ممالیہ یعنی دودھ پلانے والے جانوروں کے نظر آنے پر ان کے محل وقوع کے بارے معلو مات فراہم کرنے کے اہل بناتی ہے۔ اس ایپلیکیشن کا مقصد حکام کو ان جانورروں کی حفاظت میں مدد دینا ہے۔

میمل اٹلس کینیا، یا ماکینیا ایپ ، صارف کو کسی جنگلی ممالیہ یعنی دودھ دینے والے جانوروں کی شناخت اور اس کے مقام کی تفصیل پوسٹ کرنےکی اجازت دیتا ہے۔

قومی اعداد و شمار کے مطابق، کینیا میں ممالیہ جانوروں کی تقریباً 400 ایسی اقسام ہیں، جن میں سے 22 کا تعلق کینیا کے علاقوں سے ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان جانوروں کی حفاظت کرنا مشکل تر ہوتا جا رہا ہے، کیونکہ موسمیاتی تبدیلی اور انسانی سرگرمیاں ان کی قدرتی رہائش گاہوں کو متاثر کرتی ہیں۔

کینیا کے قومی عجائب گھر، ممالیہ کمیٹی آف نیچر کینیا اور شراکت داروں نے اس موبائل ایپ کو ڈیزائن کیا ہے ، جو تصاویر اور تفصیلات کو اپ لوڈ کرنے کا طریقہ بھی فراہم کرتی ہے، مثال کے طور پر دیکھے گئے میملز کی تعداد اور ان کے درست مقامات۔

کینیا کے قومی عجائب گھروں کے محقق ڈاکٹر سائمن موسیلا کہتے ہیں کہ آپ کسی جانور کے رویے کو بھی بیان کر سکتے ہیں،" "مثال کے طور پر وہ کیا کر رہے ہیں؟ کیا وہ آرام کر رہے ہیں؟ کیا وہ بھاگ رہے ہیں؟ کیا وہ کھانا کھلا رہے ہیں؟

نیروبی، کینیا، 15 ستمبر 2022 کو نیروبی نیشنل پارک میں بھینس کا بچھڑا نظر آ رہا ہے۔ (رائٹرز)
نیروبی، کینیا، 15 ستمبر 2022 کو نیروبی نیشنل پارک میں بھینس کا بچھڑا نظر آ رہا ہے۔ (رائٹرز)

ان کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگوں کو اس میں شامل کرنے کی ضرورت ہے جو بہت سارا مواد لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں۔

’’یہ لوگ سفاری گائیڈز کی طرح ہیں۔ یہ ایسے لوگ ہیں جیسے طلباء، سیاح، یا وہ لوگ جو باہر جاتے ہیں اور جانوروں سے ملتے ہیں اوروہ جو مواد فراہم کرنے کے لیے تیار ہوں۔"

سیمسن اونیوک "ماکینیا"ایپ استعمال کرتے ہیں۔وہ ان کی طرح دیگر کئی صارفین نے اگست میں ایپ لانچ ہونے کے بعد سے 2,500 سے زیادہ ممالیہ جانوروں کے بارے میں اطلاع دی ہے۔

" میں سمجھتا ہوں کہ ایک کینیائی باشندے کے طور پر، جانوروں کو تحفظ دینے کے اقدامات میں حصہ ڈالنے کا یہ میرا چھوٹا سا طریقہ ہے"۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ افریقہ موسمیاتی تبدیلیوں کا بہت کم ذمہ دار ہے لیکن اس کے نتائج کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔ افریقن وائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے نائب صدر ڈاکٹر فلپ مروتھی نے وی او اے کو بتایا کہ نایاب ممالیہ جانوروں کی افزائش نسل اور پیدا ہونے والے میمل کے زندہ رہنے کی شرح کم ہو رہی ہے۔

فائل - ہاتھی شام کے وقت کینیا کے ساوو ایسٹ نیشنل پارک میں پانی پینے کے لیے جمع ہیں۔ (اے پی)
فائل - ہاتھی شام کے وقت کینیا کے ساوو ایسٹ نیشنل پارک میں پانی پینے کے لیے جمع ہیں۔ (اے پی)

انہوں نے کہا کہ "جس چیز سے آپ واقف نہیں اس سے فائدہ حاصل کرنا یا اس کا انتظام کرنا بہت مشکل ہے،اسی لیے یہ بہت اہم ہے۔ یہ ایپ ہمیں بتاتی ہے کہ ہمارے پاس کون سی نسلیں ہیں، وہ کہاں ہیں، اور ہو سکتا ہے کہ کون سی نسلیں انتہائی خطرے سے دوچار ہیں، ہمیں ان کے بارے میں کیا کرنے کی ضرورت ہے۔ اور خاص طور پر نہ صرف بڑے جانور بلکہ چھوٹے جانور ، جیسے چمگادڑ وغیرہ ۔"

وائلڈ لائف کے حکام کا کہنا ہے کہ کینیا افریقہ میں کم از کم ایک تہائی ممالیہ جانوروں کا مسکن ہے اور امید ہے کہ یہ ایپ استعمال کرنے والے ان کی حفاظت کے لیے کوششوں میں بہتری کا ذریعہ بنیں گے۔

XS
SM
MD
LG