رسائی کے لنکس

کشمیری عوام کے ساتھ غیر مشروط مذاکرات شروع کیے جائیں: کمیونسٹ پارٹی رہنما


پرکاش کرات (فائل فوٹو)
پرکاش کرات (فائل فوٹو)

مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری پرکاش کرات نے وزیرِ اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ سے ملاقات کی اور اُن سے اپیل کی کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنےکی غرض سے وہاں کےعوام کے ساتھ غیر مشروط طور پر سیاسی مذاکرات کرنے کے لیے جراٴتمندانہ قدم اُٹھائیں۔

مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) کے جنرل سکریٹری پرکاش کرات نے ہفتے کی شام کو وزیرِ اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ سے ملاقات کی اور اُن سے اپیل کی کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنےکی غرض سے وہاں کےعوام کے ساتھ غیر مشروط طور پر سیاسی مذاکرات کرنے کے لیے جراٴتمندانہ قدم اُٹھائیں۔

پارٹی دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پرکاش کرات نے وزیر اعظم کو یہ مشورہ بھی دیا کہ سری نگر میں قائم نیم مسلح دستوں کے متعدد بنکروں کو ہٹایا جائے، گرفتار نابالغوں کو فوراً رہا کیا جائے اور وادی میں اقتصادی سرگرمیوں کا احیا کیا جائے۔

خیال رہے کہ پرکاش کرات نےحال ہی میں سری نگر کا دورہ کیا تھا اور وہاں کےمختلف طبقات کے ساتھ تبادلہٴ خیال کیا تھا۔

سی پی ایم کا کہنا ہے کہ بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کوخصوصی درجہ دے کر اورکشمیری عوام کو اُن کی شناخت کےتحفظ کی یقین دہانی سے ہی اِ س مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے۔

کمیونسٹ پارٹی رہنما نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک نئے سیاسی ڈھانچے کی ضرورت ہے جِس میں کشمیر کو زیادہ سے زیادہ خودمختاری دی گئی ہو۔

اُنھوں نے وزیرِ اعظم کو کشمیر کی تازہ صورتِ حال سے واقف کرایا اور کہا کہ سری نگر اور دوسرے شہری مراکز کو شورش زدہ ایریا ایکٹ سے مستثنیٰ کیا جائے۔

پرکاش کرات نے زور دیا کہ پتھراؤ کرنے والے ہجوم کو قابو میںٕ کرنے کے لیے پولیس فائرنگ کا سلسلہ فوراً بند کیا جائے۔

دریں اثنا، بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر ایل کے آڈوانی نے اپنےبلاگ میں لکھا ہے کہ بھارتی کشمیر کی اکثریت بھارت مخالف نہیں ہے جب کہ دہلی کے معتدل مسلم رہنماؤں اور دانش وروں نے کشمیر کی موجودہ صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG