بھار ت کے زیر انتظام کشمیر میں گذشتہ سات ہفتوں سے جاری مظاہروں اور پولیس کی مبینہ فائرنگ کے واقعات میں ہونے والی ہلاکتوں کے باعث صورتحال بدستور کشیدہ ہے جب کہ پیر کو مظاہرین اور پولیس کی ایک جھڑپ میں چھ مزید افراد ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں جن سے مرنے والوں کی تعداد چونتیس ہو گئی ہے۔
پچھلے چند ہفتوں کے دوران بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کشیدگی کے بعدریاست کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے نئی دہلی میں بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ اور دوسرے اعلیٰ حکام سے بات چیت کی ہے۔
ملاقات کے بعد عمر عبداللہ نے کہا کہ ٕمظاہروں پر قابو پانے کے لئے انہوں نے وفاقی حکومت سے مزید فوجی دستوں بھیجنے کے لئے درخواست کی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلے کا مستقل حل نکالنے کے لئے وہاں ایک سیاسی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
کشمیر کے مختلف شہروں اور مضافاتی علاقوں میں بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جب کہ بھارتی فوج بھی معمول کے مطابق ان علاقوں میں گشت کررہی ہے۔
اس دوران مختلف علاقوں میں کرفیو بھی نافذ کیے جاتے رہے ہیں جہاں مظاہرین کی طرف سے ان کی خلاف ورزیاں بھی دیکھنے میں آتی رہی ہیں۔پیر کو کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے مظاہرین کے ساتھ پولیس کی ایک جھڑپ میں چھ افراد ہلاک اور تیس کے زٕٕخمی ہونےکی اطلاعات ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اب تک چالیس کے قریب پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں۔
گذشتہ ہفتے سے جاری تشدد کے تازہ لہر میں سب سے زیادہ ہلاکتیں اتوار کے روز ہوئیں جب چار مظاہرین پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے جب کہ چار ایک تھانہ میں ہونے والے دھاکے میں ہلاک ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق مقامی افراد نے احتجاج کے دوران پولیس تھانے کو آگ لگائی جس کے باعث وہاں موجود بارود میں دھماکا ہوا۔