بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ روز چھ افراد کی ہلاکت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو روکنے کے لیے سری نگر سمیت تمام بڑے شہروں میں جمعہ کو کرفیو نافذ کر دیا گیا۔
کشمیر کو بھارت سے ملانے والے مرکزی شاہراہ بھی ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کردی گئی ہے۔
ایک روز قبل بھارتی بارڈر سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی طرف سے ضلع رامبان میں ایک مدرسے میں گھس کر طلبا کو زدوکوب کرنے اور قرآن کی مبینہ بے حرمتی کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ کر کے چھ افراد کو ہلاک کردیا تھا۔
حکومت نے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور علاقے کے ایک اعلیٰ انتظامی افسر کو بھی وہاں سے ہٹا دیا ہے۔
ریاست کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے ان ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’’ناقابل قبول‘‘ قرار دیا ہے۔
علیحدگی پسندوں کی طرف سے جمعہ سے تین روزہ ہڑتال اور مظاہروں کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
اس تناظر میں علیحدگی پسند رہنماؤں کو ان کے گھروں پر نظر بند کر دیا گیا ہے۔
کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان روز اول سے ہی متنازع علاقہ ہے۔
کشمیر کو بھارت سے ملانے والے مرکزی شاہراہ بھی ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کردی گئی ہے۔
ایک روز قبل بھارتی بارڈر سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی طرف سے ضلع رامبان میں ایک مدرسے میں گھس کر طلبا کو زدوکوب کرنے اور قرآن کی مبینہ بے حرمتی کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ کر کے چھ افراد کو ہلاک کردیا تھا۔
حکومت نے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور علاقے کے ایک اعلیٰ انتظامی افسر کو بھی وہاں سے ہٹا دیا ہے۔
ریاست کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے ان ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’’ناقابل قبول‘‘ قرار دیا ہے۔
علیحدگی پسندوں کی طرف سے جمعہ سے تین روزہ ہڑتال اور مظاہروں کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
اس تناظر میں علیحدگی پسند رہنماؤں کو ان کے گھروں پر نظر بند کر دیا گیا ہے۔
کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان روز اول سے ہی متنازع علاقہ ہے۔