رسائی کے لنکس

افغانستان: انتخابی تنازعات کے حل کاحتمی اختیار الیکشن کمیشن کوتفویض


افغانستان: انتخابی تنازعات کے حل کاحتمی اختیار الیکشن کمیشن کوتفویض
افغانستان: انتخابی تنازعات کے حل کاحتمی اختیار الیکشن کمیشن کوتفویض

گذشتہ ستمبرمیں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں بڑے پیمانے پر لگنے والے دھاندلی کے الزامات کی تفتیش کے بعد، مسٹرکرزئی کی طرف سے مقرر کردہ ایک خصوصی عدالت نے 249نشستوں والے ایوانِ زیریں کے 62قانون سازوں کو نااہل قرار دیا تھا

افغان صدر حامد کرزئی نے ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے انتخابی تنازعات کے حل کا حتمی اختیار ملک کی آزادانہ انتخابی کمیشن کو دے دیا ہے۔

بدھ کا یہ صدارتی حکم نامہ جنوری میں منتخب ہونے والے افغان پارلیمان کو درپیش تعطل کو حل کرنے کی ایک تازہ کوشش ہے ۔

گذشتہ ستمبرمیں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں بڑے پیمانے پر لگنے والے دھاندلی کے الزامات کی تفتیش کے بعد، مسٹرکرزئی کی طرف سے مقرر کردہ ایک خصوصی عدالت نے 249نشستوں والے ایوانِ زیریں کے 62قانون سازوں کو نااہل قرار دیا تھا۔

تاہم، ناقدین کا کہنا تھا کہ افغان صدر کی طرف سے اِس عدالت کی تقرری اپنی مرضی کا پارلیمان ترتیب دینے کی ایک غیر قانونی کوشش کے مترادف ہے۔

بدھ کو صدر نے کہا کہ کسی قانون ساز کو ہٹانے کا فیصلہ کرنا اب ایک منصفانہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہوگی۔

صدارتی حکم نامے کی رو سے خصوصی انتخابی ٹربیونل تحلیل ہوگیا ہے، جب کہ مسٹر کرزئی نے توجہ دلائی ہے کہ عدالتوں کے پاس اختیار نہیں ہے کہ وہ انتخابی نتائج کو تبدیل کر سکیں۔

الیکشن کمیشن کے عہدے داروں نے بدھ کے روز اِس صدارتی حکم نامے کا خیرمقدم کیا اور اِن رپورٹوں کو غلط قرار دیا ، جِن میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کو پابند کیا گیا ہے کہ اِس سے پیشتر خصوصی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

پارلیمان کے ایوانِ زیریں کے گذشتہ ستمبرمیں ہونے والے انتخابات کےحتمی نتائج کا یکم دسمبر تک اعلان نہیں کیا گیا تھا جِس سے قبل عہدے داروں نے دھاندلی کے 5000دعووں کا جائزہ لیا تھا۔

XS
SM
MD
LG