افغانستان کے سبکدوش ہونے والے صدر حامد کرزئی نے امریکہ اور پڑوسی ملک پاکستان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ افغانستان میں امن نہیں چاہتے۔
منگل کو کابل میں سرکاری افسران سے الوداعی خطاب کرتے ہوئے افغان صدر نے امریکہ اور پاکستانی فوج کی خفیہ ایجنسی 'آئی ایس آئی' کو آڑے ہاتھوں لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیامِ امن اور استحکام کی کنجی امریکہ اور 'آئی ایس آئی' کے پاس ہے اور یہ دونوں افغانستان میں امن نہیں چاہتے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ امریکہ اپنے مفادات کے لیے افغانستان کو جنگ میں جھونکے رکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے افغانستان کی آئندہ حکومت کو خبردار کیا کہ وہ "امریکہ اور مغربی ملکوں کے ساتھ تعلقات کے معاملے میں انتہائی محتاط رہے۔"
صدر کرزئی نے الزام عائد کیا کہ پاکستان میں طاقت کے بعض سرچشمے افغانستان کی خارجہ پالیسی کو اپنے تابع رکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جاری جنگ افغانوں کی نہیں بلکہ ان پر مسلط کی گئی ہے اور اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک امریکہ اور پاکستان اسے ختم کرنے کا فیصلہ نہیں کرتے۔
کرزئی کا کہنا تھا کہ انہوں نے افغان جنگ کا حل تلاش کرنے کے لیے پاکستان کے 20 دورے کیے لیکن ان کے بقول، قیامِ امن کی ان کی تمام کوششوں کو ناکام بنادیا گیا۔
خیال رہے کہ امریکہ نے 2001ء میں افغانستان پر حملے اور کابل کی طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد حامد کرزئی کو گمنامی سے نکال کر ملک کا سربراہ بنایا تھا۔
لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کرزئی اور امریکہ کے تعلقات میں دراڑیں آتی گئیں اور آخر کے چند ماہ صدر کرزئی افغانستان میں امریکی مداخلت اور کارروائیوں کے سب سے بڑے ناقد بن کر ابھرے۔
ان دنوں صدر کرزئی کابل میں اپنی الوداعی ملاقاتوں میں مصروف ہیں۔ یاد رہے کہ نومنتخب افغان صدر اشرف غنی پیر کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے جس کے بعد صدر کرزئی کے لگ بھگ 13 سالہ اقتدار کا خاتمہ ہوجائے گا۔