کراچی میں ہدف بنا کر قتل کرنے اور بد امنی کے دیگر واقعات میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے شہر کا امن ایک بار پھر متاثر ہوتا دکھائی دیتا ہے ۔
ہفتے کی صبح جہاں ایک طرف لیاقت آباد کے علاقے میں ایک دکان پر نا معلوم موٹر سائیکل سوارو ں کی جانب سے دستی بم کے حملے میں کم از کم چار افراد زخمی ہوئے وہاں دوسری طرف فیڈرل بی ایریا کے علاقے میں ایک ڈاکٹر کو ہدف بنا کر قتل کردیا گیا۔
وفاقی وزیرِ داخلہ رحمان ملک نے کراچی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا ہے کہ شہر میں تشدد کے تازہ واقعات میں بیرونی عناصر ملوث ہیں جو فرقہ وارانہ کشیدگی کوفروغ دینا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ عناصر ملک اور حکومت کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں تاہم قانون نافذ کرنے والے ادارے ان پر نظر رکھے ہوئے ہیں جب کہ صدر آصف علی زرداری نے بھی لوگوں کے تحفظ کویقینی بنانے کے لیے صوبائی حکومت کو تمام ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
کراچی میں جمعہ کو بھی پر تشدد واقعات میں تین افراد ہلاک ہوئے تھے ۔ شہرمیں نئے سال کی آمد کے بعد سے ہی پر تشدد واقعات میں تیزی آئی ہے اور اب تک 15 سے زائد افراد مختلف واقعات میں قتل کیے جاچکے ہیں۔ مرنے والوں میں سیاسی کارکن اور وکلا بھی شامل ہیں۔