سندھ کے قوم پرست رہنماوٴں کی جانب سے ہفتہ 13 اگست کو ہونے والی پہیہ جام ہڑتال سے ایک رات پہلے ہی کراچی سمیت سندھ کے متعدد شہروں میں جلاوٴ گھیراوٴ شروع ہوگیا ہے۔ تین گھنٹوں کے دوران کراچی میں 7 اور حیدرآباد میں تین گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی ۔ادھر وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے فائرنگ اور جلاوٴ گھیراوٴ میں ملوث شرپسندوں کی گرفتاری کا حکم دے دیا ہے۔
کراچی میں جمعہ کی رات کیماڑی کے علاقے میں مسافروں سے بھری ایک بس کو آگ لگادی گئی ۔ واقعہ کے نتیجے میں ایک مسافر زندہ جل کر ہلاک ہوگیا جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ علاوہ ازیں ناظم آباد بورڈ آفس ، نیپا چورنگی گلشن اقبال، اورنگی ٹاوٴن، مائی کولاچی روڈ اور میں بھی مسافر بسوں اور ویگن کو آگ لگادی گئی جبکہ متعدد علاقوں سے شدید فائرنگ کی اطلاعات ہیں۔
فائرنگ سے علاقے میں خوف و حراس پھیل گیا اور دکانیں و یگر کاروباری مراکز بند ہوگئے۔ کچھ علاقوں میں مسافر بسوں اور دیگر گاڑیوں پر پتھراوٴ بھی کیا گیا ۔ ایک اور اطلاع کے مطابق الہ دین واٹر پارک میں نامعلوم افراد نے وہاں نصب جھولوں کو بھی آگ لگا دی۔
حیدرآباد اور سکھر میں بھی صورتحال کشیدہ
قوم پرست جماعتوں کی جانب سے سندھ میں کمشنری نظام کے خاتمے کے خلاف 13 اگست کو ہڑتال کی کال کے حوالے سے حیدرآباد میں بھی صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے اور نامعلوم افراد نے لیاقت میڈیکل یونیورسٹی کی بس سمیت تین گاڑیوں کو نذرآتش کردیا۔شہر میں افطار کے بعد سے ہی ٹیشن پیدا ہوگئی تھی کہ اس دوران نامعلوم شرپسندوں نے ریڈیو پاکستان کے سامنے کھڑی لیاقت میڈیکل یونیورسٹی کی بس اور ٹھنڈی سڑک پر اسٹیٹ بینک کے سامنے واپڈا کی ڈاٹسن جبکہ نجی کوریئر کمپنی کی پک اپ سوزوکی کو ہل ٹاپ چاڑی کے نزدیک آگ لگادی۔
اس طرح حیدرآباد میں دو گھنٹے کے دوران نامعلوم افراد نے تین گاڑیوں کو نذرآتش کردیا، شہر میں گاڑیوں کو نذرآتش کئے جانے کے بعد خوف وہراس پھیل گیا اور رات گئے تک کھلنے والے مختلف بازار بھی جلد بند ہوگئے۔ادھر سکھر سے بھی جلاوٴ گھیراوٴ اور ہوائی فائرنگ کی اطلاعات ہیں۔ سکھر میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے۔
قوم پرست رہنماوٴں کی پریس کانفرنس
دوسری جانب سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراہ سید جلال محمود شاہ نے اپنی رہائش گاہ حیدر منزل کراچی میں سندھ کے قوم پرست رہنماوٴں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کے دوران الزام لگایا کہ پیپلز پارٹی سندھ میں ہونے والے پر امن احتجاج کو خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جئے سندھ تحریک کے سربراہ ڈاکٹرصفدر سرکی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہڑتال کی مخالفت کا کوئی سیاسی اوراخلاقی جواز نہیں۔ جسقم کے چیئرمین بشیر قریشی نے کہاکہ پیپلز پارٹی سندھ کا مقدمہ لڑنے میں ناکام ہوگئی ہے۔رات کے اندھیرے میں سندھ کی تقسیم کاآرڈیننس جاری کیاگیا اورغلطی کے ازالے کی بجائے پیپلز پارٹی بوکھلاہٹ کاشکار ہوگئی ہے۔
ٹرانسپورٹرز کا گاڑیاں نہ چلانے کا اعلان
تیسری جانب کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے صدر ارشاد بخاری نے جمعہ کی شام ہی ہفتہ کو ہونے والی ہڑتال سے ٹرانسپورٹرز کی لا تعلقی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدم تحفظ کی بناء پر ٹرانسپورٹ اتحاد بسیں ،منی بسیں اور کوچز ہفتے کو سڑکوں پر نہیں لائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ پچھلے ہفتے ہونے والی ہڑتال میں بھی بسوں اور منی بسوں کونشانہ بنایا گیا تھا لہذا کل پبلک ٹرانسپورٹ بند رہے گی۔