بفرزون کراچی کے متوسط گھرانوں کی گنجان آباد بستی ہے جس کے ایک کونے پر بنگالی پاڑہ بھی واقع ہے ۔یہاں زیادہ تر بنگلہ دیش سے آئے ہوئے افراد رہتے ہیں۔ بنگالی پاڑہ اس علاقے میں سستی سبزیوں کی فراہمی کے سبب بھی دور دور تک مشہور ہے۔ پھر جو سبزی پورے شہر میں مشکل سے ملتی ہے وہ بھی اس چھوٹی سے مارکیٹ میں باآسانی دستیاب ہوتی ہے۔
جب سے شہر کی پرانی سبزی منڈی ہائی وے کے دور افتاد علاقے میں منتقل ہوئی ہے ،بنگالی پاڑہ منی سبزی منڈی بن کر دور دور سے آنے والے لوگوں کی دلکشی کا سبب بنا ہوا ہے لیکن تقریباً ایک ماہ ہونے کو ہے یہ' منی ویجیٹیبل مارکیٹ' بے رونق سی ہوگئی ہے۔جس مارکیٹ میں صبح ہوتے ہی لوگوں کی رش کھنچا چلا آتا ہو وہاں ویرانی کے ڈیرے حیران کن ہیں ۔
مجیب الرحمن اسی مارکیٹ میں سبزی کا ٹھیلا لگاتا ہے۔ مارکیٹ کی ویرانی کے سوال پر اس نے اپنے مخصوص لہجے میں وی او اے کے نمائندے کو بتایا' صاحب منڈی بہت 'چڑی 'ہوئی ہے۔ بارش اورسیلاب نے فصلوں کو تباہ کردیا ہے ابھی جو بھی سبزی ہے اس کا دام ایک دم بڑھا ہوا ہے۔ 100 روپیہ کو سے کم کوئی سبزی نہیں آرہا۔ اتنا مہنگا سبزی خریدنے والا کوئی نہیں ۔۔بس اسی لئے مارکیٹ خالی نظر آرہا ہے"
کراچی سبزی منڈی ہول سیل فلاحی انجمن کے صدر حاجی شاہجہاں نے وی اواے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا" سندھ میں سیلاب سے جہاں اور بہت سے جانی اور مالی نقصانات ہوئے ہیں وہیں یہ نقصان بھی سرفہرست ہے کہ اندرون سندھ سے اس وقت کراچی کو سبزیوں کی سپلائی اسی پچاسی فیصد تک کم ہوگئی ہے۔ وہاں کھیتوں اور کھلیانوں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے ایسے میں نہ تو ٹرک اور نہ ہی ریل گاڑی یا کسی اور ذریعے سے سبزیاں کراچی آسکتی ہیں۔ اس وقت یہ حال ہے کہ کراچی میں سبزیوں کی قلت پیدا ہوگئی ہے ۔ جو سبزیوں کراچی تک پہنچتی ہیں وہ کراچی کے قریبی علاقوں کی ہیں جن کی اوسطاً قیمت ایک سو روپے تک پہنچ گئی ہے"
سیلاب کے باعث سبزیوں کے باغات اور کھیتوں کو شدیدنقصان پہنچا ہے جبکہ سبزی کی تیار فصلیں زیر آب آگئی ہیں جس سے پیاز اور ٹماٹر کے علاوہ دیگر موسمی سبزیوں کی فصلیں بھی پوری طرح تباہ ہوچکی ہیں۔ حاجی شاہجہاں کے مطابق "جوسبزیاں کراچی پہنچ رہی ہیں وہ دگنی قیمت پر فروخت کی جارہی ہیں۔ سبزی منڈی کو عام دنوں میں سندھ اوربلوچستان سے روزآنہ تقریباً نو سو ساڑھے نو سے ٹرک سبزی سپلائی کی جاتی ہے لیکن اب سندھ سے سپلائی تقریباً بند ہے۔ زیادہ تر سبزیاں بلوچستان اور کراچی کے قریبی علاقوں سے منڈی پہنچ رہی ہیں۔ان میں کچھ سزیاں موسم کی وجہ سے خراب بھی ہوجاتی ہیں "
سبزی اور فروخت کے آڑتیوں کے مطابق تھوک سبزیوں کی قیمت میں سو فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے اور اس کے اثرات خوردہ سطح پر بھی پڑ رہے ہیں۔ پیاز کی مثال ہی لے لیں۔ پیاز کی قیمت 1500سے 2000 روپے من تک پہنچنے کا خدشہ ہے جس کے بعد خوردہ سطح پر پیاز کی قیمت ساٹھ سے ستر روپے تک پہنچ گئی ہے۔"
نمائندے کی جانب سے کئے گئے سروے کے مطابق پیر کے روز پیاز، ٹماٹر، بھنڈی ، ٹنڈے ، کھیرا، گوبھی، لوکی، بینگن، ہر ی مرچ اور یہاں تک کے ہرے دھنیے کی قیمت بھی آسمان چھورہی ہے۔ مذکورہ تمام سبزیاں 50 روپے سے 120 روپے فی کلوفروخت ہوئیں۔
سبزی کی قلت کے باعث رہائشی علاقوں اور بازاروں میں سبزی کے ٹھیلے اور دکانیں ویران پڑی ہیں اور دکانداروں کی بڑی تعداد مہنگے داموں سبزیاں فروخت کرنے کا رسک نہیں لے رہے جس کے سبب بنگالی پاڑہ اور اس جیسی رہائشی آبادی میں قائم چھوٹی مارکیٹیں ویران نظر آنے لگی ہیں۔