کراچی میں پچھلے تین دنوں سے جاری آٹھواں لٹریچر فیسٹیول اپنی تمام تر ادبی سرگرمیوں اور رنگینوں کے ساتھ اتوار کو ختم ہوگیا۔
فیسٹیول کے ذریعے مختلف اور متعدد نئی کتابوں کا اجرا عمل میں آیا جبکہ مشاعرے، مکالمے، پینل ڈسکشن اور مطالعے فیسٹیول کی جان رہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی منیجنگ ڈائریکٹر امینہ سید جو کراچی لٹریچر فیسٹیول کی روح رواں ہیں ان کے مطابق 136 پاکستانی اور 10 دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے40 مصنفین اور مقررین فیسٹیول کا حصہ رہے اور سب نے بڑ ھ چڑھ کر فیسٹیول میں اپنا اپنا حصہ ڈالا ۔ اسی سبب فیسٹیول کامیابی سے ہمکنار ہوا۔
عالمی شہرت یافتہ تاریخ داں عائشہ جلال اور نامور پاکستانی دانشور و مصنف مستنصر حسین تارڑ بھی فیسٹیول کے مختلف سیشنز میں بڑھ چڑھ کر شرکت کرتے نظر آئے، جبکہ تین دنوں میں بے شمار ایکٹرز، ایکٹریسز اور سنگرز نے بھی فیسٹیول میں شرکت کی۔
عارفہ سیدہ زہرہ، امر جلیل، فہمیدہ ریاض، ظفر ہلالی، وکٹوریہ شوفیلڈ اور ضیاء محی الدین جیسے بڑے نام اور چہرے بھی ان تین دنوں کے دوران موجود رہے۔
بیرون ملک سے فیسٹیول میں خصوصی طور پر شرکت کے لئے آنے والی مشہور شخصیات میں اداکارہ شبنم بھی شامل تھیں جن کا ماضی میں پاکستانی فلموں کی مشہور ترین ہیروئنز میں شمار ہوتا تھا۔ انہیں لوگ آج بھی اتنا ہی پسند کرتے ہیں جتنا پہلے پسند کرتے تھے۔ وہ فیسٹیول میں بنگلا دیش سے تشریف لائی تھیں۔
امینہ سید کے مطابق سن 2010میں ہونے والے پہلے لٹریچر فیسٹیول میں 5ہزار افراد نے شرکت کی تھی۔
گذشتہ سال فیسٹیول میں ایک لاکھ 75ہزار لوگوں نے حصہ لیا، اس ایونٹ کی کامیابی اور عوام میں اس کی پذیرائی کا اندازہ اس تعداد سے لگانا کچھ مشکل نہیں۔