سپریم کورٹ آف پاکستان نےکراچی سے’نو گو ایریاز‘ ختم کرنے کیلئے آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی سربراہی میں بھرپور آپریشن کروائیں اور 15 روز میں شہر میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنائی جائے۔
جمعہ کو کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کراچی بدامنی کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے اپنے عبوری حکم میں کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے پیش کردہ رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہر کے کئی علاقوں میں حکومتی رٹ کمزور ہے، شہر میں ’نو گو ایریاز‘ بھی ہیں، جبکہ سیاسی جماعتوں میں جرائم پیشہ عناصر کی موجودگی کے شواہد بھی ملے۔
عدالت کے مطابق جہاں سرکار کی نہیں بلکہ جرائم پیشہ افراد کی رٹ ہو، اسے نوگو ایریا کہتے ہیں۔ عدالت کی جانب سے چیف سیکریٹری، ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کو ہدایت کی گئی کہ وہ سر جوڑ کر بیٹھیں اور نوگوایریاز کے خاتمے کے خلاف حکمت عملی ترتیب دیں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کیلئے پورے آپریشنز کی قیادت ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ خود کریں۔
رینجرز کے وکیل شاہد انور باجوہ سے پوچھا گیا کہ گزشتہ دنوں لیاری میں رینجرز کے دو اہلکاروں کو ہلاک کر دیا گیا کیا آپ نے قاتل پکڑے؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ لیاری میں پولیس نے چھاپے مارے اور 18 ملزمان گرفتار کیے۔ ایس ایس پی نیاز کھوسو نے عدالت میں انکشاف کیا کہ ملزمان کو پکڑنے پر لیاری سمیت دیگر علاقوں سے فون آتے ہیں جس کے بعد پیسے لیکر ملزمان کو چھوڑنا پڑتا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چھ اکتوبر دو ہزار کے فیصلے پر عملدرآمد ہوتا تو آج شہر میں امن قائم ہو چکا ہوتا۔سیاسی جماعتیں بھی اپنی صفوں سے جرائم پیشہ عناصر کو نکال باہر کریں۔ امن کا قیام حکومت کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ میں گزشتہ دنوں لیاری میں گینگ وار کےاہم ملزم ارشد پپو کے اہل خانہ نے درخواست بھی دی تھی جس میں کہا گیا کہ ارشد پپو اپنی سزا کاٹ چکا تھا، عذیر بلوچ ، نور بابا لاڈلہ اور دیگر نے ارشد پپو کو اغو ا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا جس پر سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ کو سخت کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں۔ ڈی آئی جی ساوٴتھ نے ارشد پپو کے قتل سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جسے عدالت نے حساس معلومات پر مشتمل ہونے کے سبب سیل کردیا۔
سپریم کورٹ کے حکم نامے کے بعد
سپریم کورٹ کے عبوری حکم نامے کے بعد گورنر ہاوٴس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے نگراں وزیراعلیٰ سندھ زاہد قربان علوی نے اہم ملاقات کی جس میں آئی جی سندھ اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہم حکام بھی موجود تھے۔
اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور نگراں وزیراعلیٰ نے شہر میں امن کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا اور امید ظاہر کی کہ پندرہ دنوں میں مثبت نتائج سامنے آجائیں گے۔
گورنر نے ہدایت کی کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کو مزید موثر بنایا جائے، شہر سے نوگو ایریاز کا خاتمہ کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں۔ جرائم پیشہ افراد کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں جاری رہیں گی۔نگراں وزیراعلیٰ کا یہ بھی کہنا تھا کہ 15دنوں میں ان کارروائیوں کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
جمعہ کو کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کراچی بدامنی کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے اپنے عبوری حکم میں کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے پیش کردہ رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہر کے کئی علاقوں میں حکومتی رٹ کمزور ہے، شہر میں ’نو گو ایریاز‘ بھی ہیں، جبکہ سیاسی جماعتوں میں جرائم پیشہ عناصر کی موجودگی کے شواہد بھی ملے۔
عدالت کے مطابق جہاں سرکار کی نہیں بلکہ جرائم پیشہ افراد کی رٹ ہو، اسے نوگو ایریا کہتے ہیں۔ عدالت کی جانب سے چیف سیکریٹری، ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کو ہدایت کی گئی کہ وہ سر جوڑ کر بیٹھیں اور نوگوایریاز کے خاتمے کے خلاف حکمت عملی ترتیب دیں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کیلئے پورے آپریشنز کی قیادت ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ خود کریں۔
رینجرز کے وکیل شاہد انور باجوہ سے پوچھا گیا کہ گزشتہ دنوں لیاری میں رینجرز کے دو اہلکاروں کو ہلاک کر دیا گیا کیا آپ نے قاتل پکڑے؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ لیاری میں پولیس نے چھاپے مارے اور 18 ملزمان گرفتار کیے۔ ایس ایس پی نیاز کھوسو نے عدالت میں انکشاف کیا کہ ملزمان کو پکڑنے پر لیاری سمیت دیگر علاقوں سے فون آتے ہیں جس کے بعد پیسے لیکر ملزمان کو چھوڑنا پڑتا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چھ اکتوبر دو ہزار کے فیصلے پر عملدرآمد ہوتا تو آج شہر میں امن قائم ہو چکا ہوتا۔سیاسی جماعتیں بھی اپنی صفوں سے جرائم پیشہ عناصر کو نکال باہر کریں۔ امن کا قیام حکومت کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ میں گزشتہ دنوں لیاری میں گینگ وار کےاہم ملزم ارشد پپو کے اہل خانہ نے درخواست بھی دی تھی جس میں کہا گیا کہ ارشد پپو اپنی سزا کاٹ چکا تھا، عذیر بلوچ ، نور بابا لاڈلہ اور دیگر نے ارشد پپو کو اغو ا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا جس پر سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ کو سخت کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں۔ ڈی آئی جی ساوٴتھ نے ارشد پپو کے قتل سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جسے عدالت نے حساس معلومات پر مشتمل ہونے کے سبب سیل کردیا۔
سپریم کورٹ کے حکم نامے کے بعد
سپریم کورٹ کے عبوری حکم نامے کے بعد گورنر ہاوٴس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے نگراں وزیراعلیٰ سندھ زاہد قربان علوی نے اہم ملاقات کی جس میں آئی جی سندھ اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہم حکام بھی موجود تھے۔
اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور نگراں وزیراعلیٰ نے شہر میں امن کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا اور امید ظاہر کی کہ پندرہ دنوں میں مثبت نتائج سامنے آجائیں گے۔
گورنر نے ہدایت کی کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کو مزید موثر بنایا جائے، شہر سے نوگو ایریاز کا خاتمہ کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں۔ جرائم پیشہ افراد کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں جاری رہیں گی۔نگراں وزیراعلیٰ کا یہ بھی کہنا تھا کہ 15دنوں میں ان کارروائیوں کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔