اسلام آباد —
پاکستان کی ایک عدالت نے کراچی میں آتشزدگی کا شکار ہونے والی فیکٹری کے مالکان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی ہے۔
بلدیہ ٹاؤن کراچی میں ’گارمنٹس‘ کی اس فیکٹری میں منگل کی شام آتشزدگی سے وہاں موجود 264 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ فیکٹری مالکان حادثے کے وقت سے ہی روپوش تھے۔
جمعہ کو سندھ ہائی کورٹ کے لاڑکانہ بینچ نے فیکٹری کے تینوں مالکان عبدالعزیز، شاہد بھیلا اور راشد بھیلا کی درخواست پر آٹھ روز کے لیے ان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
ملزمان کے وکیل عامر قریشی کے مطابق جج نے پانچ، پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کے علاوہ ان کے موکلین کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے پاسپورٹ بھی حکام کے حوالے کردیں۔
فیکٹری کے مالکان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ ’’تحقیقات کا حصہ بن کے یہ ثابت کریں گے کہ ہم بے گناہ ہیں۔‘‘
’’فائر بریگیڈ اگر (آتشزدگی) کے بعد 15 سے 20 منٹ میں پہنچ جاتی تو ہم اس حادثے سے بچ جاتے۔ سارا الزام ہم پر ڈالا جا رہا ہے۔ ورکرز کے ساتھ ہمیں پوری ہمدردی ہے اور اسی لیے ہم نے ضمانت قبل از وقت گرفتاری لی تاکہ ہم (اپنے ورکرز) کے غم میں شریک ہو سکیں۔‘‘
پولیس نے فیکٹری میں آتشزدگی کے واقعے میں کسی ممکنہ غفلت کے پیش نظر ایک روز قبل اس کے مالکان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا تھا۔
دریں اثناء سندھ کے صوبائی وزیر صنعت و تجارت عبدالرؤف صدیقی آتشزدگی کے واقعے پر جمعہ کو اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوگئے ہیں۔
آتشزدگی کے واقعے کے بعد سے ہی رؤف صدیقی سے استعفے کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔
متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سانحے کی تحقیقات کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے وہ مستعفی ہونا ضروری سمجھتے ہیں۔
دوسری جانب ملک کی تاریخ کے ہلاکت خیز آتشزدگی کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں جب کہ بعض مسخ شدہ لاشوں کی شناخت کے لیے ڈین این اے کی مدد سے تجزیہ کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی اور ملک کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں منگل کو دو فیکٹریوں میں ہونے والی آتشزدگی میں مجموعی طور پر لگ بھگ 300 مزدور ہلاک ہو گئے تھے۔
قومی اسمبلی کے جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں کراچی اور لاہور میں آتشزدگی کے واقعات میں مزدوروں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک متفقہ قرارداد منظور کی گئی تھی جس میں ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
بلدیہ ٹاؤن کراچی میں ’گارمنٹس‘ کی اس فیکٹری میں منگل کی شام آتشزدگی سے وہاں موجود 264 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ فیکٹری مالکان حادثے کے وقت سے ہی روپوش تھے۔
جمعہ کو سندھ ہائی کورٹ کے لاڑکانہ بینچ نے فیکٹری کے تینوں مالکان عبدالعزیز، شاہد بھیلا اور راشد بھیلا کی درخواست پر آٹھ روز کے لیے ان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
ملزمان کے وکیل عامر قریشی کے مطابق جج نے پانچ، پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کے علاوہ ان کے موکلین کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے پاسپورٹ بھی حکام کے حوالے کردیں۔
فیکٹری کے مالکان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ ’’تحقیقات کا حصہ بن کے یہ ثابت کریں گے کہ ہم بے گناہ ہیں۔‘‘
’’فائر بریگیڈ اگر (آتشزدگی) کے بعد 15 سے 20 منٹ میں پہنچ جاتی تو ہم اس حادثے سے بچ جاتے۔ سارا الزام ہم پر ڈالا جا رہا ہے۔ ورکرز کے ساتھ ہمیں پوری ہمدردی ہے اور اسی لیے ہم نے ضمانت قبل از وقت گرفتاری لی تاکہ ہم (اپنے ورکرز) کے غم میں شریک ہو سکیں۔‘‘
پولیس نے فیکٹری میں آتشزدگی کے واقعے میں کسی ممکنہ غفلت کے پیش نظر ایک روز قبل اس کے مالکان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا تھا۔
دریں اثناء سندھ کے صوبائی وزیر صنعت و تجارت عبدالرؤف صدیقی آتشزدگی کے واقعے پر جمعہ کو اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوگئے ہیں۔
آتشزدگی کے واقعے کے بعد سے ہی رؤف صدیقی سے استعفے کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔
متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سانحے کی تحقیقات کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے وہ مستعفی ہونا ضروری سمجھتے ہیں۔
دوسری جانب ملک کی تاریخ کے ہلاکت خیز آتشزدگی کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں جب کہ بعض مسخ شدہ لاشوں کی شناخت کے لیے ڈین این اے کی مدد سے تجزیہ کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی اور ملک کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں منگل کو دو فیکٹریوں میں ہونے والی آتشزدگی میں مجموعی طور پر لگ بھگ 300 مزدور ہلاک ہو گئے تھے۔
قومی اسمبلی کے جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں کراچی اور لاہور میں آتشزدگی کے واقعات میں مزدوروں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک متفقہ قرارداد منظور کی گئی تھی جس میں ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔