رسائی کے لنکس

افغان امن عمل، بین الاقوامی برادری پاکستان پر دباؤ جاری رکھے گی: نکلسن


افغانستان میں نیٹو مشن کے امریکی کمانڈر، جنرل نکلسن نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن عمل برقرار رکھنے میں مدد کے حصول جت لیے بین الاقوامی برادری پاکستان پر دباؤ جاری رکھے گی۔

اُنھوں نے یہ بات جنوبی صوبہٴ قندھار کے دورے کے دوران کہی، جس میں افغان کابینہ کے ارکان اور امداد دینے والے ملکوں سے تعلق رکھنے والے متعدد نمائندے اُن کے ہمراہ تھے۔ جنرل نکلسن نے اگلے پارلیمانی انتخابات کے سلسلے میں سکیورٹی اقدامات کے بارے میں بھی بات کی۔

قندھار سے اپنی رپورٹ میں، ’وائس آف امریکہ‘ کے نمائندے، ذبیح اللہ غازی نے بتایا ہے کہ صوبائی اہل کاروں اور مقامی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے، جنرل نکلسن نے کہا کہ طالبان کی قیادت کا تعلق وسیع تر قندھار علاقے سے ہے اور اُن صوبوں کے باشندوں کی کوششوں کا امن عمل کے سلسلے میں بڑا کردار ہے۔

اُن کے الفاظ میں ’’سفارتی حلقے پاکستان پر دباؤ جاری رکھیں گے تاکہ افغانستان میں (امن) عمل میں مدد کی جا سکے‘‘۔

امن کوششوں کی بات کرتے ہوئے، ’نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی ( این ڈی ایس) کے سربراہ، معصوم ستانکزی نے پاکستان میں افغان مہاجرین کی موجودگی کو قومی سلامتی کے لیے ایک چیلنج قرار دیا، جن کی وطن واپسی استحکام کے لیے مثبت ثابت ہوگی۔

این ڈی ایس کے سربراہ نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ وطن واپس آنے والے مہاجرین کی معاشرے میں دوبارہ بحالی میں مدد دیں۔

ستانکزی نے کہا کہ ’’قندھار کبھی امن کا گہوارہ ہوا کرتا تھا۔ افغانستان میں تبھی امن آئے گا جب لوگ اپنے گھروں اور افغانستان کے اندر مدارس کے جانب لوٹیں گے۔ جب تک وہ واپس نہیں آجاتے، لوگ اُنھیں افغانستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔ ہم سب کو چاہیئے کہ افغانستان کے اندر اپنے بھائیوں کو قائل کریں اور اپنے ساتھ ضم کریں‘‘۔

دورہ کرنے والے قومی اور سلامتی سے تعلق رکھنے والے حکام نے انتخابات کے لیے درکار سکیورٹی اقدامات کی اہمیت اجاگر کی، تاکہ جمہوریت کے حوالے سے قومی کام میں عوامی شرکت کو یقینی بنایا جائے۔

قندھار سکیورٹی کے سربراہ، کمانڈر عبدالرازق نے لوگوں کو یقین دلایا کہ سکیورٹی کی تنظیمیں ہر ممکن کوشش کریں گی۔ لیکن، اُنھوں نے کہا کہ لوگوں کو اس بات پر تشویش ہے کہ قندھار میں تقریباً 63 پولنگ اسٹیشنیں کم کردی گئی ہیں۔

عبدالرازق کے بقول، ’’ووٹروں کی رجسٹریشن کے مراکز میں اضافہ کیا جائے۔ قندھار میں 284 پولنگ اسٹیشن ہوا کرتے تھے، جس میں 63 کی کمی واقع ہوئی ہے، اور اب یہ 221 رہ گئی ہیں۔ ادھرصوبہٴ دائی کُنڈی میں پولنگ اسٹیشنوں کی تعداد 99 ہوا کرتی تھی، جو بڑھا کر 256 کردی گئی ہے۔ لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔ آبادی بڑھ گئی ہے۔ اب ہم 25 لاکھ ہوگئے ہیں، یا 40 لاکھ ہوگئے ہیں‘‘۔

قندھار اور ہمسایہ صوبوں میں ووٹر رجسٹریشن کا آغاز دو روز قبل ہوا۔ لیکن، عام تشویش اس بات پر لاحق ہے کہ ہیلمند اور ارزگان کے عوام کو عدم سلامتی کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں اُنھیں شرکت کے مساوی مواقع میسر نہیں ہوں گے۔ قندھار اور زابل کے صوبوں میں سلامتی کی نسبتاً بہتر صورت حال کے باعث اس بات کی تشویش ہے کہ ووٹنگ اسٹیشنوں کی مقررہ تعداد کافی نہیں ہے، جس کے نتیجے میں گذشتہ انتخابات کی طرح یہ الیکشن متنازع ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG