سری نگر میں صحافیوں کو فون کرکےلشکرِ طیبہ کے نام نہاد ترجمان عبد اللہ غزنوی نے کہا کہ یہ الزام بالکل بے بنیادہے کہ خودکش حملے میں تنظیم کا ہاتھ تھا۔
ترجمان کے بقول، ‘ہم افغانستان میں کسی بھی قسم کی سرگرمی میں ملوث نہیں ہیں۔ ہمارا اُس ملک میں کوئی نیٹ ورک کام نہیں کر رہا ہے۔ لہٰذا، یہ الزام سراسر غلط اور بے بنیاد ہے کہ گذشتہ جمعے کو پیش آنے والے واقعے میں ہمارا ہاتھ تھا۔’
اِس خودکش حملے میں 17غیر ملکی جِن میں نو بھارتی، ایک اطالوی سفارت کار اور ایک فرانسسی شہری بھی شامل تھا ہلاک ، جب کہ متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔ بھارت نے خودکش حملے میں لشکرِ طیبہ کا ہاتھ ہونےکا شبہ ظاہر کیا تھا۔
دریں اثنا، بھارتی کشمیر کے ڈاڈیسر علاقے میں دو دن سے جاری لڑائی کے دوران تاحال چار عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے، جب کہ ایک فوجی کپتان دیپک کمار ہلاک ہوئے اور اُن کے چار ساتھی شدید زخمی ہوئے۔
سری نگر میں پولیس عہدے داروں نے بتایا کہ لڑائی بدھ کی صبح اُس وقت شروع ہوئی تھی جب حفاظتی دستوں نے علاقے میں حزب المجاہدین سے وابستہ عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر اُنھیں زندہ یا مردہ پکڑنے کے لیے ایک آپریشن شروع کیا۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ محصور عسکریت پسندوں کو ہتھیار ڈال کر خود کو حفاظتی دستوں کے حوالے کرنے کی پیش کش کی گئی تھی، لیکن اُنھوں نے اُسے ٹھکرا دیا اور لڑنے کو ترجیح دی۔
‘ہم افغانستان میں کسی بھی قسم کی سرگرمی میں ملوث نہیں’:عبد اللہ غزنوی
مقبول ترین
1