رسائی کے لنکس

پاکستان سے کمبوڈیا منتقلی کے بعد کاون کی فلمی دنیا میں انٹری


کاون تیس سال سے زائد عرصے پاکستان میں رہا ہے۔
کاون تیس سال سے زائد عرصے پاکستان میں رہا ہے۔

پاکستان میں 30 برس سے زائد عرصہ گزارنے کے بعد کمبوڈیا منتقل کیا گیا کاون ہاتھی اب دستاویزی فلم میں نظر آئے گا۔

اسمتھ سونیان چینل کی جانب سے پیش کی جانے والی دستاویزی فلم 'شیر اینڈ دی لون لیسٹ ایلی فینٹ' کا ٹریلر جاری کر دیا گیا ہے۔ فلم 22 اپریل کو پیراماؤنٹ پلس پر خصوصی طور پر ریلیز کی جائے گی۔

اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر میں نامساعد حالات، زنجیروں میں جکڑے اور تنہا رہنے والے کاون ہاتھی کو بین الاقوامی مہم کے بعد کمبوڈیا منتقل کیا گیا تھا۔

کاون کو 'آزاد' کرانے کی اس مہم میں امریکی گلوکارہ شیر پیش پیش رہی تھیں اور اب وہ بھی کاون کی کہانی پر مبنی دستاویزی فلم کا حصہ ہیں۔

دستاویزی فلم 'شیر اینڈ دی لون لیسٹ ایلی فینٹ' میں شیر کاون کی کہانی اور ان کے لیے کی جانے والی جدوجہد کے بارے میں بتا رہی ہیں۔

ڈیڑھ منٹ پر مشتمل دستاویزی فلم کے ٹریلر کا آغاز اسلام آباد کے چڑیا گھر میں گلوکارہ شیر کے داخل ہونے سے ہوتا ہے۔

ٹریلر میں شیر چڑیا گھر تک پہنچنے کے بارے میں بتاتی ہیں اور کہتی ہیں کہ "وہاں پہنچ کر وہ ہاتھی کو کچھ فاصلے سے دیکھ سکتی تھیں، (کاون) کے پاؤں موٹی زنجیر سے بندھے ہوئے تھے۔ وہ جکڑا ہوا تکلیف سہہ رہا تھا۔"

شیر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ہاتھی بھی ہماری طرح ہیں، ان کا بھی خاندان اور جذبات ہوتے ہیں لہٰذا میں اسے آزاد کرانا چاہتی تھی۔

دستاویزی فلم کے ٹریلر میں مختلف ماہرین کاون کی حالت زار پر گفتگو کر رہے ہیں کہ کس طرح اس نے 35 برس قید میں تنہا گزارے۔

کاون کو مرغزار چڑیا گھر سے کمبوڈیا منتقل کیا گیا ہے۔
کاون کو مرغزار چڑیا گھر سے کمبوڈیا منتقل کیا گیا ہے۔

جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم 'فری دی وائلڈ' کے شریک بانی مارک کاؤنی کہتے ہیں کہ کاون کی حالت بہت بری اور چونکا دینے والی تھی۔

ٹریلر میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح کاون کو پاکستان کے چڑیا گھر سے ایشیا سے باہر نئے مقام پر منتقل کرنے کے لیے کوششیں بروئے کار لائی گئیں۔

انہی کوششوں کے بارے میں شیر نے ٹریلر میں کہا ہے کہ ہم نے کاون کو باہر لے جانے کے لیے ماہرین کی ایک ٹیم کی خدمات حاصل کیں کیوں کہ ہم یہ جدوجہد نہیں روک سکتے تھے۔

کاون اور اس کی کمبوڈیا منتقلی کا معاملہ

کاون کو 1985 میں چھ برس کی عمر میں سری لنکا نے حکومتِ پاکستان کو تحفے میں دیا تھا جس کے بعد 30 برس سے زائد عرصے تک اسے نامساعد حالات میں رکھنے کی شکایات موصول ہوئی تھیں۔

سال 2015 میں امریکی نژاد پاکستانی خاتون ثمر خان نے سب سے پہلے کاون کا معاملہ اٹھایا تھا اور مرغزار چڑیا گھر میں کاون کی حالت دیکھنے کے بعد آن لائن پٹیشن کے ذریعے اس کی حالت سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

اس کے بعد آن لائن پٹیشن پر چار لاکھ کے قریب افراد نے دستخط کیے جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں باقاعدہ رٹ بھی دائر کی گئی تھی۔

اسلام آباد چڑیا گھر کا ہاتھی کاون کیوں روتا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:56 0:00

بعد ازاں کاون کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی اور ملکی سطح پر مہم چلائی جاتی رہی۔ اس مہم میں امریکی گلوکارہ شیر بھی پیش پیش رہیں اور انہوں نے مئی 2020 میں ٹوئٹر پر کاون کا معاملہ اُجاگر کیا تھا جس کے بعد عدالت نے بھی فیصلہ جاری کیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نایاب ہاتھی کاون سمیت تمام جانوروں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔ جس کے بعد محکمۂ وائلڈ لائف حکام نے عدالت کو بتایا تھا کہ کاون کو کمبوڈیا منتقل کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ کمبوڈیا کو دنیا میں ہاتھیوں کے لیے محفوظ ٹھکانہ سمجھا جاتا ہے اسی لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں مرغزار چڑیا گھر کے کاون کو بھی وہاں منتقل کیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG