رسائی کے لنکس

'جبری گمشدگی میں ملوث عناصر کے خلاف مقدمات چلائے جائیں'


جبری گمشدگیوں کے معاملے پر پاکستان کو مقامی و بین الاقوامی سطح پر تنقید کا سامنا رہا ہے (فائل فوٹو)
جبری گمشدگیوں کے معاملے پر پاکستان کو مقامی و بین الاقوامی سطح پر تنقید کا سامنا رہا ہے (فائل فوٹو)

پاکستان میں آٹھویں سالانہ جوڈیشل کانفرنس نے جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کو جرم تصور کرتے ہوئے سفارش کی ہے کہ ان واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف مجرم کے طور پر مقدمہ چلایا جائے۔

دو روزہ کانفرنس کے اختتام پر ہفتہ کو دیر گئے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق سفارشات میں اس بابت بھی توجہ دلائی گئی کہ انسداد دہشت گردی کے قانون کو نافذ کرنے کی ضرورت ہے اور مشتبہ دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ دہشت گرد تنظیموں کو بغیر کسی تاخیر کے کالعدم قرار دیا جائے۔

مزید برآں ایسی تنظیموں کو اجلاسوں یا اپنے نظریات کے پرچار یا انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہ دی جائے اور ایسی تنظیموں سے وابستگی کا دعویٰ کرنے والوں کے خلاف بھی انسداد دہشت گردی کے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

کانفرنس میں گوکہ کئی دیگر امور بشمول چین پاکستان اقتصادی راہداری پر بھی تبادلہ خیال اور سفارشات سامنے آئیں لیکن دہشت گرد تنظیموں کے نام بدل کر دوبارہ سرگرم ہونے اور ملک میں جبری گمشدگیوں کے معاملات ایسے ہیں جن پر پاکستان کو مقامی و بین الاقوامی سطح پر تنقید کا سامنا رہا ہے۔

حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جا رہی ہے جب کہ جبری گمشدگیوں کی چھان بین کے کمیشن کی کوششوں سے ایسے واقعات کے تدارک میں بھی مدد مل رہی ہے۔

لیکن اس کے باوجود حال ہی میں کئی ایک بین الاقوامی تنظیمیں پاکستان پر زور دے چکی ہیں کہ وہ جبری گمشدگیوں میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ٹھوس اقدام کرے جب کہ رواں سال کے اوائل میں پشتونوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے شروع ہونے والی 'پشتون تحفظ تحریک' ملک بھر میں جلسے کر کے جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات کے تدارک کے لیے آواز بلند کرتی نظر آئی ہے۔

ایسے میں ملک کی اعلیٰ عدلیہ، سینیئر قانون دانوں اور مبصرین کی طرف سے اس بابت سفارشات سامنے آنا بھی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔

سینیئر قانون دان اکرام چودھری نے اتوار کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ مسائل بہت سنجیدہ نوعیت کے ہیں جن پر توجہ دینا بھی اتنا ہی اہم ہے۔

"جوڈیشل کانفرنس کی سفارشات ہمارے تمام اداروں کے لیے کارآمد ہوں گی مگر آنے والے دن ہی بتا سکیں گے کہ ان سفارشات پر عملدرآمد کے لیے جو طریقہ کار وضع کیا گیا ہے کس حد تک مددگار ہو سکتا ہے اس کا انتظار کرنا ہو گا۔"

کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے اپنے خطاب میں چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کا بھی کہنا تھا کہ ملک میں سفارشات پر عملدرآمد نہ ہونا ایک بڑا مسئلہ ہے۔

انھوں نے جوڈیشل کانفرنس کی سفارشات پر عملدرآمد کے لیے سینیئر جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان بھی کیا۔

XS
SM
MD
LG