صوبۂ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں دورانِ سماعت موبائل فون رکھنے پر چیف جسٹس آف پاکستان سے ٹی وی کیمروں کے سامنے ڈانٹ کھانے والے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گل ضمیر سولنگی نے احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہفتے کو صحافیوں کے ہمراہ لاڑکانہ کی مقامی عدالت کا دورہ کیا تھا جس کے دوران انہوں نے مقدمات کے سماعت کے دوران ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پر موبائل فون سامنے ڈیسک پر رکھنے پر برہمی کا اظہار کیا تھا اور فون اٹھا کر پھینک دیا تھا۔
موبائل فون پھینکنے اور چیف جسٹس کی جانب سے ڈانٹ ڈپٹ کی ویڈیو پاکستان کے تمام بڑے نیوز چینلز نے نشر کی تھی جب کہ یہ وڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوگئی تھی۔
واقعے کے خلاف ایڈیشنل سیشن جج ضمیر سولنگی نے اپنا استعفیٰ رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ کو ارسال کردیا ہے۔
پیر کو بھیجے جانے والے استعفے کے متن میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے عدالتی کارروائی کے دوران ان کی عدالت کا دورہ کیا اور اس دورے کو الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر دکھایا گیا۔
گل ضمیر سولنگی نے کہا ہے کہ ویڈیو نشر ہونے سے ان کے خلاف غصہ پیدا ہوا جس سے ان کا وقار اور عزتِ نفس مجروح ہوئی ہے۔ لہذا ان حالات میں وہ اپنی ملازمت جاری نہیں رکھ سکتے اور عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہفتے کو لاڑکانہ کی سیشن عدالت کا دورہ کیا تھا جس کے دوران انہوں نے مختلف مقدمات کی سماعتوں کا جائزہ لیا تھا۔ دورے کے دوران چیف جسٹس نے ایک عدالتی کارروائی کا جائزہ لیتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج کا موبائل لے کر میز پر پٹخ دیا تھا اور کہا تھا کہ آپ اپنا موبائل گھر پر رکھ کر آیا کریں۔
چیف جسٹس نے اس سے قبل ایڈیشنل سیشن جج سے مقدمات سے متعلق سوال جواب بھی کیے تھے۔
سوشل میڈیا پر گل ضمیر سولنگی کا استعفیٰ سامنے آنے کے بعد مختلف شعبۂ ہائے زندگی کے لوگ اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔ کئی افراد کا موقف ہے کہ کسی بھی اعلیٰ افسر کو اپنے ماتحت افسر کی اس طرح کیمروں کے سامنے بے عزتی کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔