رسائی کے لنکس

امریکی عدالت نے امیگریشن فیس میں اضافے پر عمل درآمد روک دیا


شہریت حاصل کرنے والے نئے امریکی حلف اٹھا رہے ہیں۔ فائل فوٹو
شہریت حاصل کرنے والے نئے امریکی حلف اٹھا رہے ہیں۔ فائل فوٹو

امریکہ کے ایک فیڈرل جج نے امیگریشن کی مختلف درخواستوں کے ساتھ جمع کروائی جانے والی فیسوں میں اضافے کے اقدام کو نافذالعمل ہونے سے روک دیا ہے۔

ان چارجز میں تقریباً 20 فی صد تک اضافہ جمعے کے روز سے لاگو کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

ان اضافی فیسوں میں امریکہ میں پناہ لینے کے درخواست گزاروں کے لیے 50 ڈالر کے چارجز بھی شامل تھے۔ اگر اس پر عمل ہوتا تو امریکی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوتا کہ پناہ گزینو ں کو درخواست کے ساتھ فیس ادا کرنا پڑتی۔

امریکہ میں شہریت حاصل کرنے کی درخواست کے ساتھ ادا کی جانے والی فیس کو 640 ڈالرز سے بڑھا کر 1170 ڈالرز کیا جا رہا تھا۔

اب تک امریکہ میں ایسا ہوتا آیا ہے کہ کم آمدنی والے لوگ ایک درخواست کے ذریعے فیس ادا نہ کرنے کا حق حاصل کر سکتے ہیں۔ نئے اقدامات کے تحت مخصوص قسم کی کیٹیگریرز میں فیس سے استثنیٰ کا حق ختم ہو جانا تھا۔

یاد رہے کہ امریکہ کے شہریت اور امیگریشن کے ادارے نے اس سال بتایا تھا کہ کرونا بحران کے پیش نظر اس کی آمدنی ہہت کم رہی۔ اور یہ ادارہ جو امریکی ویزے کے اجرا کے عمل سمیت شہریت اور پناہ سے متعلق درخواستوں کو نمٹاتا ہے، ایک وقت میں یہ بھی سوچ رہا تھا کہ اپنے نصف سے زائد ملازمین کو گھر بھیج دے۔

دوسرے وفاقی اداروں کے مقابلے میں اس ادارے کی زیادہ تر فنڈنگ کا انحصار امیگریشن فیسوں پر ہوتا ہے۔

لیکن وفاقی جج جیفری وائٹ نے کیس کو نمٹاتے ہوئے کئی عوامل کے حوالے دیتے ہو ئے کہا کہ فیسیں بڑھانے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ نے نئے قوائد و ضوابظ بنانے میں طریقہ کار پر مناسب انداز میں عمل نہیں کیا۔

انہوں ںے کہا کہ فیس بڑھاتے وقت کم آمدنی والے طبقے پر اس کے ممکنہ اثرات کا گہرائی سے جائزہ نہیں لیا گیا۔

XS
SM
MD
LG