رسائی کے لنکس

پاک افغان تعلقات کی آئندہ سمت تجزیہ کاروں کی نظر میں


فائل
فائل

تجزیہ کار عارف انصار کے بقول، ’’اب وقت آگیا ہے جب دونوں ملک ایک دوسرے پر الزام تراشی کرنے کی بجائے اعتماد سازی کی کوشش کریں۔ یہ پاکستان اور افغانستان کے مفاد میں ہے کہ وہ مسائل پیدا کرنے والے عوامل کا مل کر مقابلہ کریں، کیونکہ دونوں ملکوں میں امن نہ صرف ایک دوسرے کے لئے بلکہ خطے کے لئے بھی اہم ہے‘‘

پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اور افغانستان کے صدر اشرف غنی اس ہفتے تاجکستان میں ملاقات کریں گے۔ ایک ماہ کے عرصے میں دونوں سربراہان کے درمیان یہ دوسری براہ راست ملاقات ہے۔

پروگرام ’جہاں رنگ‘ میں تجزیہ کار عارف انصار اور ڈاکٹر عاصم یوسف زئی نےبات کی۔

انہوں نے کہا کہ ’’اب وقت آگیا ہے جب دونوں ملک ایک دوسرے پر الزام تراشی کرنے کی بجائے اعتماد سازی کی کوشش کریں۔ یہ پاکستان اور افغانستان کے مفاد میں ہے کہ وہ مسائل پیدا کرنے والے عوامل کا مل کر مقابلہ کریں، کیونکہ دونوں ملکوں میں امن نہ صرف ایک دوسرے کے لئے بلکہ خطے کے لئے بھی اہم ہے‘‘۔

تجزیہ کاروں نے خطے میں بننے والے نئے اتحادوں کی بات کرتے ہوئے کہا کہ چین اور روس بھی اس علاقے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس ماہ افغانستان کے لئے امریکی انتظامیہ کی پالیسی میں ممکن ہے کہ پاکستان کو پہلے جیسی اہمیت حاصل نہ ہو سکے۔

لیکن، ان کے خیال میں پاکستان کو ساتھ رکھنا بہتر ہوگا۔ انہوں نے اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے امریکی سینٹرز کے حالیہ دورے کا بھی حوالہ دیا۔

تفصیل کے لیے منسلک آڈیو رپورٹ سنئیے:

JR Discussion: Analysts' views on Pakistan-Afghanistan ties
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:47 0:00

XS
SM
MD
LG