کو ئٹہ میں حکام نے ایک صحافی کے خلاف سائبر کر ائم ا یکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کرلیا ہے ۔
نوجوان صحافی ظفراللہ اچکزئی پرالزام ہے کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے کے متعلق سوشل میڈیا پر ایک سکیورٹی ادارے کے بارے میں قابل اعتراض مواد پوسٹ کیا تھا۔
گرفتار صحافی کے بھائی عظمت اللہ اچکزئی نے 'وائس آف امر یکہ' کو بتایا ہے کہ عید الفطر سے ایک روز قبل سادہ کپڑوں میں ملبوس ایک سکیورٹی ادارے کے بعض اہلکار اُن کے گھر آئے تھے جو ظفر اللہ اچکزئی کو اپنے ہمراہ لے گئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گرفتاری کے بعد سے ان کا اپنے بھائی سے کوئی رابطہ نہیں ہوا اور نہ ہی اہلِ خانہ کی ان سے ملاقات کرائی جا رہی ہے۔
عظمت اللہ نے بتایا کہ انہیں سکیورٹی ادارے اور صوبائی انتظامیہ کے بعض افسران صرف تسلی دے رہے ہیں کہ ان کے بھائی خیر یت سے ہیں اور جلد گھر آجائیں گے ۔
ظفراللہ اچکزئی کے وا لد نعت اللہ اچکزئی ایک اخبار کے مالک ہیں اور ٹر یول ایجنسی بھی چلاتے ہیں۔
نعمت اللہ اچکزئی نے ایک بیان میں بیٹے کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ان کی گرفتاری کے وقت سکیورٹی اہلکاروں نے چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پا مال کیا۔
کوئٹہ میں صحافیوں کی تنظیموں نے ظفراللہ اچکزئی کی گرفتار ی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکام سے اُن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔
صحافیوں کی بین ا لااقوامی تنظیم 'کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس' نے بھی ظفراللہ اچکزئی کی گر فتار ی پر تشویش کااظہار کیا ہے اور حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اُن کی بحفاظت رہائی یقینی بنا ئی جائے۔