بدھ کے روز اسپین کے حکام نے بتایا کہ میک آفی اینٹی وائرس کے خالق، کرپٹو کرنسی کے حامی اور امریکی سیاست میں دو مرتبہ حصہ لینے والے جان ڈیوڈ میک آفی جیل کے ایک سیل میں ہلاک ہو گئے، جہاں وہ امریکہ میں لاکھوں ڈالر ٹیکس ادا نہ کرنے کے باعث قید تھے اور انہیں امریکہ کے حوالے کیا جانا تھا۔
جمعرات کے روز کیٹالونیا، اسپین کی ایک عدالتی ترجمان نے بتایا ہے کہ ایک فورینسک ٹیم، میک آفی کی میت پر زہر خورانی کے اثرات کی جانچ کے لئے ٹیسٹ کرے گی تاکہ ان کی موت کی وجہ معلوم کی جا سکے. خاتون ترجمان کا کہنا ہے کہ اس میں کئی دن یا ہفتے لگ سکتے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ موقع پر موجود ہر چیز سے ظاہر ہوتا ہے کہ 75 سالہ بزنس کی دنیا کی اس نامور شخصیت نے خود کشی کی ہے۔
میک آفی کے ہسپانوی وکیل ہاوئیر بیجلبا نے کہا ہے کہ بزنس مین کی موت ان کی بیوی اور عزیز و اقارب کے لئے بے حد اچانک تھی اور یہ کہ وہ اپنے مؤکل کی موت کی تہہ تک پہنچ کر ہی دم لیں گے۔
میک آفی نے 1987 میں اپنے نام سے پہلا کمرشل اینٹی وائرس سافٹ ویئر تحریر کیا۔ پھر میک آفی ایسوسی ایٹس کی بنیاد رکھی جس سے وہ 1994 میں ریٹائر ہو گئے اور اپنی کمپنی کے باقی ماندہ حصص فروخت کر دیے۔
وہ نہیں چاہتے تھے کہ اس سافٹ ویئر کو، جسے انہوں نے بلوٹ ویئر کا نام دیا تھا، ان کے نام سے موسوم کیا جائے، مگر اس اینٹی وائرس سافٹ ویئر کو ان کے نام ہی سے پکارا گیا۔
ان کے اثاثے دس کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے تھے مگر پھر 2007-2008 میں ان کے مالی مسائل کا آغاز ہو گیا۔
انہوں نے کئی کمپنیاں بنائیں مگر ان کی دلچسپی زیادہ تر سمارٹ فون ایپس، کرپٹو کرنسی، یوگا اور منشیات میں رہی۔ وہ کئی کتابوں کے مصنف بھی تھے۔
میک آفی 1945 میں برطانیہ میں پیدا ہوئے مگر کمپیوٹر کی دنیا میں قدم امریکہ میں آنے کے بعد رکھا۔ پھر وہ بلیز چلے گئے اور 2013 میں امریکہ واپس آئے۔
یہاں ان کی دلچسپی امریکی سیاست میں بڑھی۔ انہوں نے 2016 اور 2020 میں امریکہ کے صدارتی انتخابات کے لئے لیبریٹیرین پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کی کوشش کی، مگر ناکام رہے۔
اکتوبر 2020 میں میک آفی کو اسپین میں گرفتار کر لیا گیا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چار سال کے عرصے میں امریکہ میں اپنے ٹیکس ادا نہیں کئے، جس کی پاداش میں انہیں 30 برس جیل کی سزا ہو سکتی تھی۔ ان پر اور بھی متعدد الزامات تھے۔
انہوں نے ضمانت کی درخواست دی جو منظور نہ ہوئی۔ اب پیر کے روز اسپین کے ایک جج نے ان کی امریکہ حوالگی کا فیصلہ سنایا۔ میک آفی کو جیل میں یہ اطلاع ملی۔ مگر بدھ کے روز سپین کے حکام نے ان کی موت کی اطلاع دی اور اسے خود کشی قرار دیا۔
2012 میں امیریکن مینسا نامی جریدے میں میک آفی نے ایک آرٹیکل میں لکھا کہ پہلے کمرشل اینٹی کمپیوٹر وائرس پروگرام کے خالق ہونے کے باعث وہ ہیکرز کے لئے ایک مقبول ٹارگٹ بن گئے ہیں۔ وہ دن میں کئی بار اپنا آئی پی ایڈریس تبدیل کرتے ہیں۔ دوستوں سے کہہ کر کمپیوٹر خریدتے ہیں۔
ایک مرتبہ ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ خود میک آفی اینٹی وائرس سافٹ وئیر استعمال کرتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا، "میں اسے بند کر دیتا ہوں۔ بہت ہی تنگ کر دینے والا سافٹ ویئر ہے۔"