زمین کے گرد چکر لگانے والے امریکہ کے پہلے خلا باز اور سابق سینیٹر جان گلین انتقال کرگئے ہیں۔ ان کی عمر 95 برس تھی۔
جان گلین کو ایک ہفتہ قبل اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی کے جیمز کینسر اسپتال میں داخل کرایاگیا تھا جہاں جمعرات کی سہ پہر ان کا انتقال ہوگیا۔
وہ امریکی فوج کے ان سات ٹیسٹ پائلٹوں میں شامل تھے جنہیں 1959ء میں امریکہ کے پہلے خلا بازوں کے طور پر منتخب کیا گیا تھا۔ ان پائلٹوں کے گروپ کو 'مرکری سیون' کے نام سے جانا جاتا تھا اور گلین اس گروپ کے آخری زندہ رکن تھے۔
'ناسا' کا حصہ بننے سے قبل بطور فوجی پائلٹ جان گلین نے دوسری جنگِ عظیم اور کوریا کی جنگ میں حصہ لیا تھا جس کے بعد وہ امریکی نیوی اور میرین کے جنگی طیاروں کے ٹیسٹ پائلٹ کے طور پر خدمات انجام دینے لگے تھے۔
جان گلین 20 فروری 1962ء کو زمین کے گرد چکر لگانے والے امریکہ کے پہلے خلاباز بن گئے تھے۔ انہوں نے یہ چکر 'فرینڈ شپ سیون' نامی خلائی جہاز پر تقریباً پانچ گھنٹے میں مکمل کیا تھا۔
کئی دہائیوں بعد 1998ء میں گلین نے خلا میں جانے والے دنیا کے سب سے بزرگ خلا نورد کا اعزاز بھی حاصل کرلیا تھا جب وہ امریکی خلائی جہاز ڈسکوری کے ذریعے خلا میں پہنچے تھے۔
گلین نے خلا کا یہ سفر 77 سال کی عمر میں کیا تھا اور وہ اس وقت بھی امریکی سینیٹر تھے۔ وہ اس سفر کے دوران نو دن تک خلا میں رہے تھے اور ان کے اس سفر کےنتیجے میں ناسا کو کسی بزرگ شخص پر خلائی سفر کے اثرات کے بارے میں قابلِ قدر معلومات ملی تھیں۔
جان گلین نے 1964ء میں ڈیموکریٹ پارٹی کی طرح سے اوہایو سے امریکی سینیٹ کا انتخاب لڑا تھا لیکن ناکام رہے تھے۔ لیکن دس سال بعد 1974ء میں وہ اوہایو سے ہی امریکی سینیٹ کے رکن منتخب ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے اور 1999ء تک سینیٹ کے رکن رہے۔ انہیں امریکی سینیٹ کے سب سے عمر رسیدہ سابق رکن ہونے کا اعزاز بھی حاصل تھا۔
سینیٹر کی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کے بعد جان گلین نے خود کو تعلیم کے فروغ کے لیے وقف کردیا تھا۔ ان کی کوششوں سے اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی میں پبلک سروس کی تعلیم کے شعبے کا قیام عمل میں آیا تھا جسے بعد میں انہی کے نام سے منسوب کردیا گیا تھا۔