رسائی کے لنکس

امریکہ میں دس ہزار ڈالرز تک اسٹوڈنٹ لون کی معافی متوقع


امریکہ میں صدر بائیڈن طویل تاخیر کے بعد بدھ کو متعدامریکی طلبہ کے لیے وفاقی قرضوں میں 10 ہزار ڈالر تک معافی دینے اور باقی ماندہ قرض کی ادائیگی کے وقفے کو جنوری تک بڑھانے کا اعلان کرنے والے ہیں۔یہ بات اس منصوبے سےواقف تین افراد نے خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس'' کو بتائی ہے۔

صدر بائیڈن کو اس دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ مشکلات میں گھرے قرض دہندگان کو وسیع پیمانے پر ریلیف دیں۔ البتہ اعتدال پسند اور ری پبلکنز وسیع پیمانے پر معافی کی شفافیت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔

ان افراد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صدر بائیڈن ان رعائیتوں کے اعلان پر تیار ہو گئے ہیں۔

بائیڈن کے منصوبے کی تفصیلات سے پتا چلتا ہے کہ اس میں آمدنی کی حد شامل ہو گی اور قرضوں کی معافی صرف ان افراد تک محدود ہوگی جن کی سالانہ آمدن ایک لاکھ 25 ہزار ڈالر سے کم ہو۔

واضح رہے کہ صدر بائیڈن اپنی انتخابی مہم کے دوران طالب علموں کے قرضوں میں رعایت دینے کا وعدہ کرتے رہے ہیں۔تاہم اس سلسلے میں اعلان میں تاخیر ان چیلنجز کی نشاندہی کرتی ہے جن کا انہیں اپنا وعدہ پورا کرنے کے سلسلے میں سامنا رہا ہے۔

پائیڈن اور ٹرمپ۔اے ایف پی فوٹو
پائیڈن اور ٹرمپ۔اے ایف پی فوٹو

بائیڈن ابتدائی طور پر طالب علموں کے قرضوں کی منسوخی پر شکوک و شبہات کا شکار تھے کیوں کہ انہیں الزبتھ وارن اور برنی سینڈرزجیسے زیادہ ترقی پسند ڈیمو کریٹس کا سامنا تھا، جنہوں نے 2020 کی پرائمریز کے دوران، پچاس ہزار یا اس سے زیادہ کا قرض منسوخ کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔

بائیڈن نے نوجوان ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے اور عام انتخابات میں اُس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مقابلہ جیتنے کی کوشش میں قرضے معاف کرنے کے اپنے منصوبے کا اعلان کیا تھا، لیکن اس وقت آمدنی کی حد کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا تھا۔

امریکہ میں طالب علموں کا وفاقی قرضہ اب ایک اعشاریہ 6 ٹریلین(16کھرب ) ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ تازہ ترین وفاقی اعداد و شمار کے مطابق،چار کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ امریکی اسٹوڈنٹ لون میں وفاق کے قرض دار ہیں، جن میں سے تقریباً ایک تہائی کا قرضہ 10 ہزار ڈالر سے کم اور نصف کا 20 ہزار ڈالر سے کم ہے۔

اس منصوبے کی تکمیل سے ممکنہ طور پر لاکھوں امریکیوں کا اسٹوڈنٹس لون مکمل طور پر ختم ہو جائے گا اورمزید لاکھوں کا قرضہ آدھے سے کم ہو جائے گا۔

اے پی فوٹو
اے پی فوٹو

ری پبلکن نیشنل کمیٹی نے منگل کے روز بائیڈن کے متوقع اعلان کو "امیروں کے لیے ہینڈ آؤٹ" سے تعبیر کرتے ہوئے نکتہ چینی کی اور دعویٰ کیا کہ اس سے کم آمدنی والے ٹیکس دہندگان اور ان افراد پرغیر منصفانہ بوجھ پڑے گا جو پہلے ہی اپنے وہ قرضے ادا کر چکے ہیں جو انہوں نے اعلی تعلیم کے حصول کے لیے حاصل کیے تھے۔

خیال رہے کہ کرونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران امریکی انتظامیہ نے قرض داروں کی سہولت کے لیے اقساط کی ادائیگی کو اس سال 31 اگست تک منجمد کر دیا تھا۔ اب یہ تاریخ انتہائی قریب آ گئی ہے جس کے بعد قرض کی اقساط کی ادائیگی پھر سے شروع ہو جائے گی۔

اس رپورٹ کے لیے مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG