رسائی کے لنکس

پاکستانی حدود میں میزائل گرنے کا واقعہ، بھارت نے اپنے تین فوجی افسربرطرف کر دیے


بھارت کے آرمی ڈے کے دن منعقد ہونے والی پریڈ کے دوران براہموس میزائل کے لانچر کی نمائش کی جا رہی ہے۔جنوری 15، 2013۔ فائل
بھارت کے آرمی ڈے کے دن منعقد ہونے والی پریڈ کے دوران براہموس میزائل کے لانچر کی نمائش کی جا رہی ہے۔جنوری 15، 2013۔ فائل

بھارتی حکومت نے تقریباً چھ ماہ قبل پاکستان کی حدود میں حادثاتی طور پر برہموس میزائل داغے جانے کے واقعہ پر تین افسروں کو ملازمت سے برطرف کر دیا ہے۔

9 مارچ کو میزائل داغے جانے کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی آف انکوائری قائم کی گئی تھی۔ کمیٹی نے تحقیقات میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ واقعہ مذکورہ افسروں کی غفلت کے نتیجے میں پیش آیا تھا اور یہ افسران اسپیشل آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے تھے۔

فضائیہ کے ایک ترجمان نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ اس واقعہ کے لیے بنیادی طور پر تین افسر ذمہ دار پائے گئے۔ مرکزی حکومت نے ان کی ملازمت فوری طور پر ختم کر دی ہے۔ برخواست شدہ افسروں کو ملازمت سے برطرف کیے جانے کا تحریری حکم نامہ 23 اگست کو سونپ دیا گیا۔

اگر چہ اس بیان میں مذکورہ افسروں کے رینک کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے تاہم بعض میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ وہ گروپ کیپٹن اور ونگ کمانڈر یا اسکواڈرن لیڈر ہو سکتے ہیں۔

بعض ریٹائرڈ فوجی عہدیداروں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ حکومت نے بالکل مناسب قدم اٹھایا ہے۔ یہ ایک سنگین واقعہ تھا جس میں سخت کارروائی کی ضرورت تھی۔

اس واقعہ پر پاکستان کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کیا گیا تھا۔ اس واقعہ سے بھارت میں میزائل سسٹم کے کمانڈ اینڈ کنٹرول کے نظام پر سوالات کھڑے ہو گئے تھے۔ یاد رہے کہ یہ نظام دو ستاروں والے افسر آپریٹ کرتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق جس وقت مغربی سیکٹر کے ایک بیس سے میزائل نظام کو معمول کے معائنے اور دیکھ بھال کے دوران لانچ کیا گیا تو اس نظام کا انچارج گروپ کیپٹن تھا۔

خیال رہے کہ رواں برس کے نو مارچ کو یہ حادثہ پیش آیا تھا اور 10 مارچ کو پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے ایک بیان میں پاکستان کی حدود میں میزائل کے گرنے کی اطلاع میڈیا کو دی تھی۔ بھارت نے اسے حادثاتی واقعہ قرار دیا تھا۔

12 مارچ کو پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے ایک بیان جاری کرکے کہا گیا تھا کہ اس قسم کا سنگین معاملہ بھارتی حکام کی سادہ وضاحت سے حل نہیں ہوسکتا۔ پاکستان اس معاملے کی مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ واقعے کے حقائق سامنے آسکیں۔

اسلام آباد میں بھارتی سفارت کار سے کہا گیا کہ وہ نئی دہلی کو یہ بتائے کہ پاکستان بھارت کی جانب سے بین الاقوامی ضوابط اور فضائی تحفظ کے پروٹوکول کی خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہے۔

پاکستان کے احتجاج کے بعد بھارتی وزارت دفاع نے تصدیق کی تھی کہ رواں ہفتے ایک ’تکنیکی خرابی‘ کی وجہ سے بھارت کا ایک میزائل پاکستانی علاقے میں گرا تھا۔ معمول کی دیکھ بھال کے دوران ایک تکنیکی خرابی کے سبب میزائل فائر ہوگیا تھا۔ اس واقعے کا نوٹس لیا گیا ہے اور اعلیٰ سطح پر انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔

بھارت نے اس واقعہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اطمینان کی بات یہ ہے کہ اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 15 مارچ کو پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے اس واقعہ پر اظہار افسوس کیا تھا اور کہا تھا کہ میزائل نظام کے آپریشن اور دیکھ بھال کے سلسلے میں مقرر کردہ ایس او پیز پر نظر ثانی کی جا رہی ہے۔

انھوں نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے ہتھیاروں کے نظام کے تحفظ کو اعلیٰ ترجیح دیتے ہیں۔ اگر اس معاملے میں کوئی کمی پائی گئی تو اسے فوراً دور کیا جائے گا۔

تاہم انھوں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ بھارتی میزائل نظام قابل بھروسہ اور محفوظ ہے۔ ان کے بقول حفاظتی طریقے اور پروٹوکول اعلیٰ ترین معیار کے ہیں۔ ان پر وقتاً فوقتاً نظر ثانی کی جاتی ہے۔

’’ہماری مسلح افواج اچھی تربیت یافتہ اور نظم و ضبط کی حامل ہیں اور اس قسم کے نظام کو سنبھالنے کا تجربہ رکھتی ہیں۔‘‘

اس واقعہ کے بعد دونوں ملکوں کی جانب سے کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا گیا جس سے صورت حال کشیدہ ہو۔ بھارت نے مشترکہ تحقیقات کی پاکستان کی اپیل پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا تھا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG