روایتی پشتون جرگے اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے درمیان مجوزہ مذاکرات کے نئے دور سے قبل جرگے کے ایک سرکردہ رہنما نے اس اُمید کا اظہار کیا ہے کہ بات چیت مثبت انداز میں آگے بڑھے گی۔
مذاکرات کے ابتدائی دور کے میزبان اور خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے رکنِ قومی اسمبلی شاہ جی گل آفریدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ "میری کوشش ہے کہ ریاست کے جس ادارے کے ساتھ پی ٹی ایم بیٹھنا چاہتی ہے، اُن کو بٹھائیں گے۔"
پی ٹی ایم کے ساتھ بات چیت کا ایک دور پہلے بھی شاہ جی گل آفریدی کے حجرے پر ہو چکا ہے لیکن اس کے کوئی مثبت نتائج تاحال سامنے نہیں آئے۔
'پی ٹی ایم' رہنماؤں کا الزام ہے کہ ریاستی اداروں کی جانب سے اتوار کو کراچی میں ان کے جلسے کی راہ میں بھی رکاوٹیں ڈالی گئی تھیں اور پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کو کراچی تک سفر کے لیے ہوائی جہاز کا ٹکٹ بھی نہیں دیا گیا تھا اور اُنھیں سخت مشکلات کے ساتھ سڑک کے راستے اسلام آباد سے کراچی جانا پڑا تھا۔
شاہ جی گل آفریدی نے مذاکرات کے اگلے دور سے قبل منگل کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اُنھوں نے اسی ہفتے گورنر اور وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سے ملاقات کی اور یہ مطالبہ کیا کہ جرگہ کو با اختیار بنایا جائے۔
"جو آئین اور قانون سے باہر مطالبہ کرے گا اُس کو ہم کہیں گے غلط کر رہے ہو۔۔۔ چاہے وہ ریاست ہو یا پی ٹی ایم۔"
شاہ جی گل آفریدی نے دعویٰ کیا کہ اُنھیں ریاست کی طرف سے اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ "جو بھی بات آئین اور قانون کے دائرے میں ہوگی، وہ اس پر عمل درآمد اور اسے پورا کرنے کے بھی پابند ہیں۔"
واضح رہے کہ اس سے قبل 'پی ٹی ایم' کے رہنماؤں کی طرف سے کہا گیا تھا کہ وہ اُسی سے مذاکرات کریں گے جو با اختیار ہو گا۔
اُدھر پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں کے خلاف ریاستی جبر پر انتہائی تشویش ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی ایم نے کراچی میں ایک عوامی جلسے کے انعقاد کا اعلان کیا تھا تاہم جلسے سے محض چند دن قبل سکیورٹی اداروں نے پی ٹی ایم کے کارکنوں کے خلاف سخت کریک ڈائون شروع کر دیا۔
بیان کے مطابق، "پی ٹی ایم کے خلاف ریاستی جبر میں ایک بار پھر تیزی دیکھنے میں آئی ہے جو کہ تشویش ناک بات ہے۔۔۔ کمیشن کو یہ جان کر بھی شدید دکھ ہوا ہے کہ ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹ فیڈریشن کی رہنما نغمہ شیخ کو بھی حراست میں لیا گیا۔"
ایچ آر سی پی نے بیان میں کہا ہے کہ کمیشن اس قسم کے مظالم کی مذمت کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ عوام کے پرامن اجتماع کے حق میں مداخلت سے گریز کیا جائے۔