رسائی کے لنکس

تینوں ابراہیمی مذاہب کے پیرکاروں کی محترم عبادت گاہ، بیت المقدس


تینوں ابراہیمی مذاہب کے پیرکاروں کی محترم عبادت گاہ، بیت المقدس
تینوں ابراہیمی مذاہب کے پیرکاروں کی محترم عبادت گاہ، بیت المقدس

1967ء کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران اسرائیلی کنٹرول میں جانے والے علاقے اب اسرائیل کی جانب سے ریل کے ایک نئے نظام کی وجہ سے یروشلم کےمغربی علاقے سے منسلک کئے جا رہے ہیں ، جن سے یروشلم کے مشرقی اور مغربی حصوں کے درمیان سفر کی سہولتیں بہتر ہونگی ۔ لیکن فلسطینی اس ریلوے لائن کو ایک ایسی لکیر سمجھتے ہیں جو ان کی زمین کے ٹکڑے کر دے گی ۔

صدیوں کی تاریخ میں گندھا یہ قدیم خطہ ارض ان دنوں ریل کے ایک جدید نظام کی توسیع کی وجہ سے توجہ کامرکز ہے ۔ ریل کا یہ نظام یروشلم کے مشرقی اور مغربی حصے کو ایک کرنے کے اسرائیل کے منصوبے کا حصہ ہے ۔

ہزاروں سال سے بیت المقدس کو یہودیوں کے انتہائی مقدس مقام کا درجہ حاصل ہے ، یہ اب یروشلم کے پرانے حصے میں واقع ہے ۔ اسرائیلی فوج نے پرانے یروشلم سمیت اس مقام پر 1967ء میں قبضہ کیا تھا ۔ اس وقت سے یہودی عقیدت مند صبح شام اس معبد خانے کے صحن کی ایک دیوار پر جسے دیوار گریہ کہا جاتا ہے دعا مانگنے آتے ہیں ۔ اس عبادت گاہ کو رومیوں نے پہلی صدی عیسوی میں تباہ کر دیا تھا۔

یہاں عبادت کرنے والے یروشلم کو خدا کی طرف سے مقدس قرار دیا گیا سمجھتے ہیں ۔ کچھ کو یقین ہے کہ دعائیں اگر یہاں مانگی جائیں تو خدا تک جلدی پہنچ جاتی ہیں ۔

وہ جگہ ہے جہاں اردن میں واقع مشرقی یروشلم اور اسرائیل میں واقع مغربی یروشلم ایک دوسرے سے الگ ہوتے تھے ، اب پٹریاں ہی پٹریاں ہیں ۔ ریل کا یہ نظام مشرقی یروشلم کے علاقوں کو مغربی یروشلم سے ملائے گا ۔ یروشلم کے کئی فلسطینی مکینوں کے لئے ریل کا نظام ان کی زمین پر اسرائیل کے قبضے کی علامت ہے ۔

مسجد اقصیٰ کے صحن میں وہ مقام بھی ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ حضرت ابراہیم نے وہاں اپنے بیٹے اسماعیل کی قربانی پیش کی تھی۔ یہ یہودیوں کی قدیم عبادت گاہ کا مقام بھی ہے ۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت محمدﷺ اسی مقام سے معراج کے سفر پر روانہ ہوئے تھے۔

براہیمی مذاہب کے تمام نبی،حضرت ابراہیم ، حضرت داود ، حضرت سلیمان اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اس مقام پر وقت گزاراہے

مسلمانوں نے مقام اقصی کا کنٹرول ساتوٰیں صدی میں عیسائیوں سے حاصل کیا اور تب سے وہ اس مقام پر اپنے حق کا دعویٰ کرتے ہیں ۔

گزشتہ 44 برسوں میں علاقے میں بہت کچھ بدل گیا ۔ مغربی یروشلم میں اب ایک پارک قائم کر دیا گیا ہے ۔ یروشلم کی سڑکوں پر عرب اور یہودی ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں لیکن کوئی نہیں جانتا کہ بقائے باہمی کے اس مشکل بندوبست میں آسانی پیدا ہونے کی امید کب تک کی جا سکتی ہے

دنیا کے دو ارب سے زائد عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ اس جگہ حضرت عیسی کو صلیب پر چڑھایا گیا تھا ۔ ہر جمعے کے روز عقیدت مند ڈولوروساکے اس قدیم حصے سے گزرتے ہیں ، جہاں سے حضرت عیسی کو صلیب تک لے جانے کے لئے پیدل گزارا گیا تھا ۔

یہاں آنے والے عقیدت مندوں کی تعداد پچھلے کچھ سال سے بڑھ رہی ہے ۔جبکہ یہاں رہنے والے فلسطینی عیسائی حالات کے دباؤ کی وجہ سے علاقہ چھوڑ کر جا رہے ہیں ۔

آخری مرتبہ عیسائیوں نے اس علاقے پر کنٹرول کے لئے صلیبی جنگ لڑی تھی ۔ جب انہوں نے اپنے مقدس مقامات تک راہداری حاصل کرنے کے لئے یہ علاقہ مسلمان حکمرانوں سے چھینا تھا۔

اس وقت یروشلم میں رہنے والے تینوں مذاہب کے لوگوں کو اپنے مقدس مقامات تک رسائی چاہئے ۔ اور ان کی خواہش ہے کہ یروشلم یا بیت المقدس اپنے نام کی طرح ابراہمی مذاہب کے تمام ماننے والوں کے لیےمبارک اور امن کا گہوارا بن جائے ۔

XS
SM
MD
LG