امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے داماد اور اُن کے قریبی مشیر، جیرڈ کُشنر نے کہا ہے کہ گذشتہ سال کی صدارتی انتخامی مہم کے دوران اور بعد میں، وہ چار بار روسی اہل کاروں سے ملے تھے، لیکن اُن کے ساتھ یا اور دیگر کسی غیر ملکی حکومت کے ساتھ کسی قسم کی گٹھ جوڑ کا الزام درست نہیں۔
سینیٹ انٹیلی جنس کمیٹی کے روبرو بند کمرے کی شہادت کی کارروائی سے قبل، کُشنر نے پیر کے روز 11 صفحات پر مشتمل بیان جاری کیا، جب کہ وہ منگل کو ایوانِ نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔
امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں کی کمیٹیاں گذشتہ سال کے امریکی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کے معاملے کا جائزہ لے رہی ہیں۔
کُشنر نے تحریری جواب دیا کہ ’’ریکارڈ اور دستاویز جو میں پیش کر رہا ہوں یہ ثابت کریں گے کہ انتخابی مہم اور عبوری دور کے دوران مختلف افراد سے ہزاروں رابطوں میں سے شاید میں چار مرتبہ روس کے نمائندوں کے ساتھ ملا، جن میں سے کوئی بھی ملاقات کسی طور پر یاد رکھنے کے قابل نہیں تھی، انتخاب کے حوالے سے یا کسی اور لحاظ سے‘‘۔
اُنھوں نے مزید بتایا کہ امریکہ میں روس کے سفیر کے ساتھ اُن کی متعدد مختصر ملاقاتیں ہوئیں، جس دوران اُنھوں نے امریکہ روس تعلقات میں بہتری لانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ لیکن، اُنھوں نے ذرائع ابلاغ میں آنے والی اِن رپورٹوں کی تردید کی کہ اُن کے اور سرگئی کسلیاک کے درمیان ٹیلی فون پر مزید گفتگو جاری رہی۔
متوقع طور پر کانگریس کی کمیٹیاں کُشنر کے روس کے ساتھ رابطوں کے بارے میں اطلاعات حاصل کریں گی، جن میں جون 2016ء کی وہ ملاقات بھی شامل ہے جس میں روسی اٹارنی اور دیگر شخصیات سے ملاقات ہوئی، جس کا روس سے تعلق بتایا جاتا ہے۔