جاپان میں حکام نے متنبہ کیا ہے کہ زلزلے سے نقصان زدہ جوہری توانائی کے ایک پلانٹ کے اردگرد تابکاری کے اخراج میں اضافہ ہو رہا ہے اور 30 کلومیٹر نصف قطر رقبے پر رہنے والے لوگوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
جمعہ کو شمال مشرقی جاپان میں طاقتور زلزلے اور سونامی سے فوکو شیما میں اس نیوکلیئر پلانٹ کو نقصان پہنچا تھا اور اب تک اس کے تین ری ایکٹروں میں تین دھماکے ہوچکے ہیں۔
منگل کو ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم ناتو کان نے کہا کہ فوکوشیما پلانٹ سے خارج ہونے والی تابکاری پھیل رہی ہے اورتابکاری کی مقدار بہت زیادہ ہے جس میں اضافہ ہونے کا خطرہ ہے۔
تابکاری سے آلودہ ہوائیں ٹوکیو بھی پہنچ گئی ہیں جو کہ متاثرہ جوہری پلانٹ سے 240 کلومیٹر جنوب میں ہے۔ لیکن جاپانی عہدے داروں نے کہا ہے کہ تابکاری کی سطح اتنی نہیں جو مضر صحت ہو۔ فوکو شیما پلانٹ میں تازہ دھماکا منگل کی صبح ہوا جبکہ ایک روز قبل اور ہفتہ کو بھی اسی طرح کے دھماکے ہوئے تھے۔
جمعہ کے زلزلے اور سونامی نے اس جوہری تنصیب کو بجلی فراہم کرنے کے نظام کو تباہ کردیاتھا جس کے بعد پلانٹ کے کولنگ سسٹم نے کام بند کردیا جو جوہری ایندھن کی سلاخوں کو پگھلنے نہیں دیتا۔
پیر کے روز امریکی جیو لاجیکل سروے نے بتایا ہے کہ جاپان میں آنے والے زلزلے کی اصل شدت 8.9 نہیں بلکہ 9.0 تھی ۔اس زلزلے کے بعد سے متاثرہ علاقوں میں بے تحاشا جھٹکے محسوس کیے جاچکے ہیں۔
ماہرین سمندری پانی کو پمپ کے ذریعے پلانٹ میں کھینچ کر جوہری ایندھن کی سلاخوں کو ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کرتے رہے ہیں ۔لیکن درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے جس تیز ی سے پانی بخارات میں تبدیل ہو رہا ہے اتنی تیز ی سے سمندر سے پانی پمپ کے ذریعے اندر نہیں لایا جاسکتا۔
حکام نے امکان ظاہر کیا ہے کہ جوہری ایندھن کی سلاخوں کے لیے بنائے گئے خصوصی خانے گرمی کی شدت سے پگھل گئے ہیں جس سے علاقے میں خوفناک تباہی کے خدشے کا اظہار کیا جارہاہے۔امدادی کاموں میں جاپان کی مدد میں مصروف امریکہ کے جنگی بحری وہوائی جہاز تابکاری کے اخراج کے باعث ساحل سے عارضی طور پر پیچھے ہٹ گئے ہیں۔
فوکو شیما اور اس کے اردگرد علاقوں سے تقریباََ دو لاکھ افراد کو دوسرے مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے۔
زلزلے اور سونامی سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو خوراک ، پانی اور دیگر ضروری اشیاء کی قلت کا سامنا ہے۔ اکثر گھروں میں بجلی اور پانی نہیں ہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق زلزلے اور سونامی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 2400 ہے۔ لیکن جاپانی حکام کا کہنا ہے کہ اب تک لگ بھگ دس ہزار لاپتہ افراد سے اُن کا رابطہ نہیں ہو سکا ہے جبکہ امدادی ٹیموں کو مسلسل لاشیں ملتی جارہی ہیں۔
تقریباََ ایک لاکھ جاپانی فوجی ایک درجن سے زائد ملکوں کی امدادی ٹیموں کی مدد سے ملبے تلے زندہ افراد کی تلاش کے کام میں مصروف ہیں۔
144 افراد اور بارہ کتوں پر مشتمل امریکہ کی دو ٹیمیں پیر سے ان کارروائیوں میں شامل ہو چکی ہیں۔ ایک پندرہ رکنی چینی ٹیم بھی امدادی کاموں میں حصہ لے رہی ہے۔