پیر کے روز اسرائیلی فوج نے دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر میزائلوں سے حملہ کر دیا۔ انسانی حقوق کے نگرانوں کے مطابق حملے میں شام کے دو فوجیوں سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے۔
سات ماہ میں یہ دوسری مرتبہ ہے کہ دمشق کے ایئر پورٹ پر جہاں ایرانی حمایت یافتہ مسلح گروپ اور لبنانی حزب اللہ کے جنگجو موجود ہیں، اسرائیل نے حملہ کیا ہے۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ثنا کے مطابق صبح 2 بجے ہونے والے اس حملے کے باعث ملک کے اس مرکزی ایئر پورٹ پر معمول کی سروس بند ہو گئی ہے۔
دو شامی فوجیوں کی ہلاکت کی اطلاع دینے والے خبر رساں ادارے ثنا کےفوجی ذرائع میں سے ایک کے مطابق اسرائیل نے دمشق انٹرنیشنل ائیرپورٹ اور اس کے ارد گرد کے علاقے کو ہدف بنا کے متعدد میزائل داغے۔
تاہم برطانیہ میں قائم ’سرین آبزرویٹری فار ہیومین رائٹس‘ جو شام، میں موجود ایک وسیع نیٹ ورک پر انحصار کرتی ہے کے سربراہ رمی عبدالرحمٰن نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیل کے اس حملے میں چار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
عبد الرحمٰن کا کہنا تھا کہ میزائلوں نے ائیرپورٹ کے اندر اور اس کے ارد گرد کے علاقے میں حزب اللہ اور ایران کے حامی گروپوں کی پوزیشنوں اور اسلحہ کے گودام کو نشانہ بنایا۔
شام میں 2011 میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل اپنے اس ہمسایہ ملک کے خلاف سینکڑوں فضائی حملے کر چکا ہے جن میں سرکاری فوجیوں، ایرانی حمایت یافتہ اتحادی فورسز اور لبنان کے شیعہ عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے جنگجوؤں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اگرچہ اسرائیل اپنے حملوں کی خبروں پر شاذونادر ہی کوئی تبصرہ کرتا ہے تاہم وہ بارہا کہہ چکا ہے کہ وہ اپنے روایتی حریف ایران کو شام میں قدم جمانے نہیں دے گا۔
اسرائیلی وزیرِ دفاع میجر جنرل اودد باسویک نے پیر کے اس حملے سے چند روز پہلے ہی 2023 کے لیے اپنی دفاعی حکمت عملی کا اعلان کیا تھا اور اسرائیل ڈیفنس فورسز، آئی ڈی ایف نے اپنے ایک حالیہ ٹویٹ میں کہا،’’ ہم شام میں حزب اللہ نمبر2 کو قبول نہیں کریں گے۔‘‘
اس سے پہلے جون 2022 میں اسرائیل کے میزائل حملے میں اس ائیرپورٹ پر سروس مکمل طور پر بند ہو گئی تھی۔ رن وے، کنٹرول ٹاور، تین ہینگر، وئیر ہاؤسز اور ریسیپشن رومز سب کو حملے میں بری طرح نقصان پہنچا تھا، فلائٹس منسوخ کردی گئی تھیں اور ایئرپورٹ کو تقریباً دو ہفتے تک بند رکھنا پڑا تھا۔
( اس رپورٹ کے لیے معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔)