امریکہ کی میزبانی میں متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں منگل کو منعقدہ تقریب کی میزبانی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کی۔ تقریب میں اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو، متحدہ عرب امارات کے وزیرِ خارجہ عبداللہ بن زاید اور بحرین کے وزیرِ خارجہ عبدالطیف بن راشد الزیانی شریک تھے۔
مذکورہ رہنماؤں نے تعلقات استوار کرنے کے معاہدوں پر دستخط کیے بعد ازاں انہوں نے صدر ٹرمپ کی موجودگی میں معاہدوں کی دستاویزات کی رونمائی بھی کی۔
یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے پر 13 اگست کو اتفاق کیا تھا جب کہ بحرین نے گزشتہ ہفتے ہی اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بحرین کے وزیرِ خارجہ عبدالطیف بن راشد نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے معاہدے کو پہلا اہم قدم قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کی بہتری کے لیے آج ایک نیا ٹرینڈ بنا ہے اور یہ نیا ویژن صرف سیاسی فائدہ حاصل کرنے کا نعرہ نہیں بلکہ یہ امن کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔
عبدالطیف بن راشد کا کہنا تھا کہ "ہم پر اب فرض ہے کہ ہم اپنے عوام کے لیے مستقل امن اور سلامتی کے لیے فوری طور پر فعال کردار ادا کریں۔"
اُن کے بقول فلسطین اسرائیل تنازع کا منصفانہ، جامع اور پائیدار دو ریاستی حل ہی امن کی بنیاد ہو گی۔
اس موقع پر اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ یہ امن معاہدہ دیگر عرب ملکوں تک بھی پھیلے گا اور بالاخر عرب اسرائیل تنازع ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو سکے گا۔
نیتن یاہو نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ صدر ٹرمپ کی کوششوں کی بدولت آج تاریخی معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اس تاریخی موقع پر کہا کہ 50 برس سے زائد کے عرصے میں صرف دو ملکوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے اور ہم نے ایک ماہ کے دوران ایسا کر دکھایا کہ دو عرب ملکوں نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کر لیا ہے۔
اس سے قبل اوول آفس میں بحرین کے وزیرِ خارجہ سے ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم نے بالکل مختلف راہ کا انتخاب کیا ہے۔ آپ اسے 'عقبی دروازے' کا نام دے سکتے ہیں لیکن میں اسے اسمارٹ ڈور کہتا ہوں۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور بحرین سے قبل مصر اور اردن نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے تھے۔ اس طرح اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے والے عرب ملکوں کی تعداد چار ہو گئی ہے۔
دوسری جانب فلسطین کے وزیرِ اعظم محمد اشتیہ نے بحرین اور متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کا دن عرب ملکوں کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔
فلسطینی پالیسی نیٹ ورک کے تھنک ٹینک 'الشباکہ' نے کہا ہے کہ بحرین اور اسرائیل کے تعلقات کی بحالی کا معاہدہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عرب حکومتیں 2002 میں ہونے والے امن عمل کی نفی کر رہی ہیں۔