رسائی کے لنکس

مسلم اکثریتی ملک کوسوو نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا


امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس ممیں سربیا کے صدر الیگزینڈر وک اور کوسوو کے وزیر اعظم عبداللہ ہوتی کے ساتھ۔ 4 ستمبر 2020
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس ممیں سربیا کے صدر الیگزینڈر وک اور کوسوو کے وزیر اعظم عبداللہ ہوتی کے ساتھ۔ 4 ستمبر 2020

جنوب مشرقی یورپ کے مسلم اکثریتی ملک کوسوو نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کرتے ہوئے اسے تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

دوسری طرف ایک یورپی ملک سربیا نے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

اسرائیل کے سلسلے میں یہ پیش رفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی، جب کوسوو اور سربیا کے اعلیٰ ترین حکومتی حکام معاشی تعلقات کی بحالی کے معاہدے کے لیے امریکہ میں موجود تھے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ کوسوو کے وزیرِ اعظم عبد اللہ ہوتی اور سربیا کے صدر الیگزینڈر وِک کے درمیان تعلقات بحال کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

جمعے کو صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ سربیا اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرے گا۔ جب کہ کوسوو اور اسرائیل ایک دوسرے کو تسلیم کرنے پر رضا مند ہو گئے ہیں۔

قبل ازیں مسلم اکثریتی ملک کوسوو اور اسرائیل نے ایک دوسرے کو تسلیم نہیں کیا تھا اور دونوں ممالک میں کسی بھی قسم کے سفارتی تعلقات نہیں تھے۔

کوسوو کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کے بعد اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات استوار کیے جائیں گے اور کوسوو بھی یروشلم میں اپنا سفارت خانہ کھولے گا۔

نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ کوسوو پہلا مسلم اکثریتی ملک ہو گا جو یروشلم میں اپنا سفارت خانہ کھولے گا۔

مبصرین کے مطابق سربیا کا اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنا ثابت کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کا خواہاں ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے امریکہ کے تعاون سے 13 اگست کو سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت میں امریکہ 2017 میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرچکا ہے اور 2018 میں امریکی سفارت خانہ بھی یروشلم منتقل کیا جا چکا ہے۔

صدر ٹرمپ کا کوسوو اور سربیا میں ہونے والے معاہدے کے بعد اوول آفس میں خطاب کے دوران کہنا تھا کہ دونوں ممالک معاشی معاملات معمول پر لانے کے لیے پر عزم ہیں۔

صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ پر تشدد تاریخ اور ناکام مذاکرات کے برسوں بعد ان کی انتظامیہ نے سربیا اور کوسوو کے درمیان اختلافات کو دور کرنے کے لیے راستے تلاش کیے ہیں۔

خیال رہے کہ کوسوو کی پارلیمان نے 2008 میں سربیا سے آزادی کا اعلان کیا تھا اور مغربی ممالک کی اکثریت نے کوسوو کی آزادی کو تسلیم کر لیا تھا۔

تاہم سربیا نے کوسوو کو تسلیم نہیں کیا تھا جس کے سبب دونوں ملکوں کے درمیان حالات کشیدہ تھے۔ سربیا کے صدر کا معاہدے کے بعد کہنا تھا کہ اس معاہدے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ سربیا اور کوسوو ایک دوسرے کو تسلیم کریں گے۔

XS
SM
MD
LG