شام نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے شمالی صوبے حلب میں اسرائیل کا میزائل حملہ ناکام بنا دیا ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق حملے میں فوجی بیرکوں اور ایک ریسرچ سینٹر کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔
اسرائیل کی گزشتہ دو ہفتوں کے دوران مشتبہ ایرانی تنصیبات پر یہ پانچویں کارروائی ہے۔
شام کی فوج کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے مشرقی حلب کے دیہی علاقے ال صفیرا میں فوجی بیرکوں کو نشانہ بنایا۔ اس سے قبل سرکاری ٹیلی ویژن نے کہا تھا کہ ایک تحقیقی مرکز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ وہ ان حملوں کے بعد ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگا رہے ہیں۔
شام کے انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کے باعث خطے سے عالمی توجہ ہٹ جانے کی وجہ سے گزشتہ ہفتوں میں اسرائیل کی یہ پانچویں کارروائی ہے۔ جس کا مقصد شام میں ایرانی اہداف کو نشانہ بنانا ہے۔
البتہ، اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اس معاملے پر کوئی بھی ردعمل دینے سے انکار کیا ہے۔
مغربی انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق ایران نواز عسکری گروپ عرصہ دراز سے صوبہ حلب میں منظم ہو رہے ہیں۔ جہاں اُنہوں نے اپنے اڈے قائم کرنے کے علاوہ کمانڈ سینٹر بھی قائم کر رکھا ہے۔
خیال رہے کہ ایران اور روس صدر بشار الاسد کی حکومت کی حمایت کرتے ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل کو یہ گلہ ہے کہ ایران شام میں عسکریت پسند گروہوں کو منظم کر کے خطے میں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔
مخالفین یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ صوبہ حلب میں ایرانی تحقیق کاروں کی معاونت سے بشار الاسد نے جدید ریسرچ سینٹر قائم کر رکھا ہے۔ جہاں تیار ہونے والے کیمیائی ہتھیاروں کو شام میں شہری آبادی کے خلاف استعمال کیا گیا۔
البتہ، شامی حکومت اور اس کے حامی ممالک ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔ ان کا یہ موقف رہا ہے کہ نو سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران باغی اور دیگر جہادی گروہ شہری آبادی کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرتے رہے ہیں، جس سے سیکڑوں شہری ہلاک ہوئے۔
اسرائیل حالیہ سالوں میں یہ تسلیم کرتا رہا ہے کہ وہ شام میں موجود ایرانی تنصیبات کو نشانہ بناتا ہے۔ اسرائیلی حکام کے بقول وہ اسے اپنے لیے اسٹرٹیجک خطرہ سمجھتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو ان کارروائیوں کے لیے امریکہ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
اسرائیل کے وزیر نفتالی بینیٹ نے گزشتہ ہفتے ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا کہ وہ شام کے اندر اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔