رسائی کے لنکس

مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کے چھاپے، 30 فلسطینی ہلاک، 130 زخمی


اسرائیلی فوجی 28 اگست 2024 کو اسرائیلی مقبوضہ مغربی کنارے میں تلکرم شہر کے قریب فلسطینی پناہ گزینوں کے نور شمس کیمپ میں چھاپے کے دوران۔ فوٹو اے ایف پی
اسرائیلی فوجی 28 اگست 2024 کو اسرائیلی مقبوضہ مغربی کنارے میں تلکرم شہر کے قریب فلسطینی پناہ گزینوں کے نور شمس کیمپ میں چھاپے کے دوران۔ فوٹو اے ایف پی
  • اسرائیلی فورسز گزشتہ ایک ہفتے سے مغربی کنارے کے کئی علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیاں کر رہی ہیں۔
  • اسرائیلی حکام نے ان کارروائیوں کو انسداد دہشت گردی کی مہم کا نام دیا ہے۔
  • فلسطینی وزارت صحت کے مطابق مغربی کنارے میں کم ازکم 30 افراد ہلاک اور 130 کے لگ بھگ زخمی ہو چکے ہیں۔
  • اسرائیلی فورسز نے جنین کے علاقے میں بلڈوزروں سے سڑکیں اور گلیاں کھود ڈالی ہیں۔
  • اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق مغربی کنارے میں اب تک 637 افراد مارے جا چکے ہیں۔

اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے کے شمالی حصے میں اپنی کارروائیوں کے دوران، فلسطینی وزارت صحت کے مطابق کم از کم 27 افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ جب کہ تازہ کارروائی میں مجموعی طور پر 30 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ تلکرم کے علاقے میں عسکریت پسندوں کے خلاف فضائی حملہ کیا گیا، جس کے بارے میں اسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک 15 سالہ فلسطینی لڑکا ہلاک ہو گیا۔

اسرائیلی فوجی تلکرم میں۔ اے ایف پی فوٹو
اسرائیلی فوجی تلکرم میں۔ اے ایف پی فوٹو

فلسطین کی وزارت صحت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے میں جہاں اسرائیلی فورسز ایک ہفتے سے کارروائیاں کر رہی ہیں، بدھ کے روز سے اب تک 30 افراد ہلاک اور 130 کے لگ بھگ زخمی ہو چکے ہیں۔

مغربی کنارے کے شمالی حصے میں جہاں اسرائیل دہشت گردی کی روک تھام کے لیے آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے، فوج کی توجہ جنین پر مرکوز ہے، جہاں فلسطینی وزارت صحت کے مطابق بدھ سے اب تک کم ازکم 18 افراد مارے جا چکے ہیں۔

فوج نے پیر کو بتایا تھا کہ اس نے جنین میں 14 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے اور 25 دہشت گردگرفتار کر لیے ہیں۔

ایک اور واقعہ میں جنین کے قصبے کفر دان میں ایک 16 سالہ لڑکی اسرائیلی حملے میں ہلاک ہو گئی۔

خبررساں ادارے اے ایف پی نے اپنے نمائندے کے حوالے سے بتایا ہے کہ منگل کو جنین میں سٹرکیں سنسان اور دکانیں بند تھیں،اور شہر میں کہیں کہیں اسرائیلی فوج کی بکتربند گاڑیاں، بلڈوزر اور ایمبولینسیں دکھائی دے رہی تھیں۔

.
.

نامہ نگار نے بتایا کہ کئی علاقوں میں سڑکیں اور گلیاں کھود دی گئیں تھیں، جن کے بارے میں فوج کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ کام سڑکوں کے نیچے چھپائے گئے بارودی مواد کو ضائع کرنے کے لیے کیا ہے۔

جنین سٹی کونسل نے بتایا ہے کہ فوجی کارروائیوں کے آغاز سے اب تک 70 فی صد تک سڑکیں اور گلیاں کھودی جا چکی ہیں۔ بلدیہ کے ترجمان بشیر متہین کا کہنا تھا کہ اس کارروائی سے تقریباً 20 کلومیٹر کے علاقے میں پانی، سیوریج، مواصلات اور بجلی کی لائنیں تباہ ہو گئی ہیں اور شہر کو پانی فراہم کرنے کی 80 فی صد تک پائپ لائنیں ٹوٹ پھوٹ چکی ہیں۔

جینن اور اس سے ملحقہ پناہ گزین کیمپ کا انفراسٹرکچر بھی فوج نے تباہ کر دیا ہے۔ فوج کہنا ہے کہ یہ پناہ گزین کیمپ طویل عرصے سے اسرائیل کے خلاف لڑنے والے عسکریت پسندوں کا ایک گڑھ رہا ہے۔

جنین کے قریب تلکرم کے متعلق فوج نے پیر کی رات بتایا کہ اس کے طیاروں نے وہاں موجود ایک فلسطینی عسکری ٹھکانے کو نشانہ بنایا، جہاں سے سیکیورٹی فورسز پر گولی چلائی گئی تھی۔

فلسطینی ہلال احمر نے بتایا ہے کہ اس کے کارکنوں نے تلکرم کے علاقے میں متعدد زخمیوں کو علاج معالجے کے لیے اسپتال پہنچایا ہے۔

ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ منگل کی صبح اسرائیلی فورسز رملہ کے قریب بیرزیت یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہوئیں اور متعدد تنصیبات پر قبضہ کر لیا۔

جنین پناہ گزین کیمپ۔اے پی فوٹو
جنین پناہ گزین کیمپ۔اے پی فوٹو

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فوجیوں اور آباد کاروں نے مغربی کنارے میں کم از کم 637 فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق اسی عرصے کے دوران فلسطینیوں کے حملوں میں فوجیوں سمیت کم از کم 23 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات اے یف پی سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG