|
اسرائیل نےلبنان کے ساتھ منگل کو جنگ بندی کی منظوری دے دی جس سے غزہ جنگ سے شروع ہونے والے تنازعے کے خاتمے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
امریکہ اور فرانس نے اس جنگ بندی کے معاہدے کی ثالثی کی اور رائٹرز کے مطابق اس پر بدھ سے عمل درآمد شروع ہوگا۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور لبنان کے معاہدے کو مشرق وسطیٰ سے آنے والی اچھی خبر قرار دیا۔
ایکس پلیٹ فارم پر ڈالی گئی ایک پوسٹ کے مطابق انہوں نے کہا،" میں نے لبنان اور اسرائیل کے وزرائے اعظم سے بات کی ہے۔ اور مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ انہوں نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تباہ کن تنازعے کے خاتمے کے لیے امریکہ کی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔"
خبر رساں ادارے "رائٹرز" نے اسرائیل کے چینل 12 ٹیلی ویژن کے حوالے سے رپورٹ دی کہ محدود سلامتی کابینہ نے جنگ بندی کی منظوری دے دی ہے۔
وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ لبنان کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے تیار ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اسرائیل حزب اللہ کی طرف سے کسی بھی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دے گا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اسرائیل حزب اللہ کے خلاف "کارروائی کی مکمل فوجی آزادی" برقرار رکھے گا۔
نیتن یاہو نے جنگ بندی کی تین وجوہات بیان کیں جن میں ایران سے خطرے پر توجہ مرکوز کرنا، ختم شدہ اسلحہ کی فراہمی بحال کرنا ،فوج کو آرام دینا اور اسرائیل پر پچھلے سال اکتوبر میں حملہ کرنے والے فلسطینی گروپ حماس کو الگ تھلگ کرنا شامل ہیں۔
نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل امریکہ کے ساتھ ہم آہنگی کے ذریعے اپنی فوجی آزادی کو برقرار رکھے گا۔
"امریکہ کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں، ہم نے کارروائی کی مکمل فوجی آزادی کو برقرار رکھا ہے۔ اگر حزب اللہ معاہدے کی خلاف ورزی کر تا ہے یا دوبارہ مسلح ہونے کی کوشش کرتا ہے تو ہم فیصلہ کن حملہ کریں گے۔"
(اس خبر میں شامل معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)
فورم