پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے پہلے بلدیاتی انتخابات کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) 21 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔
پیر کو 50 یونین کونسلز کے ہونے والے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف 16 نشستیں حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہی جب کہ یہاں بھی آزاد امیدواروں نے قابل ذکر کامیابی سمیٹتے ہوئے 13 حلقوں میں کامیابی حاصل کی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب آئندہ ماہ کے وسط میں کیا جائے گا جب کہ آزاد امیدوار سات روز میں کسی بھی جماعت کے ساتھ وابستہ ہو سکتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف مرکز میں حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت ہے جب کہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں یہ برسراقتدار ہے۔
یہ جماعت مئی 2013ء کے عام انتخابات کے بعد سے یہ الزام عائد کرتی رہی ہے کہ مسلم لیگ (ن) دھاندلی کر کے اقتدار میں آئی جب کہ ایسے ہی الزامات پنجاب میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے دونوں مراحل میں بھی عائد کیے گئے۔
منگل کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اوروفاقی دارالحکومت سے رکن قومی اسمبلی اسد عمر نے الزام عائد کیا کہ سات یونین کونسلز میں دھاندلی کے ذریعے ان کے امیدواروں کو ہرایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بابت ان کے پاس شواہد موجود ہیں جن کے ساتھ وہ متعلقہ فورم پر شکایت درج کروائیں گے۔
ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے قومی امور عرفان صدیقی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پی ٹی آئی شروع ہی سے دھاندلی کے الزامات عائد کرتی رہی ہے لیکن ان کے بقول اسے ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔
انھوں نے پی ٹی آئی کے اس دعوے کو یکسر مسترد کیا کہ حکومت نے کسی بھی طرح اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی یا اس میں مداخلت کی۔
650 مقامی نمائندوں کے انتخاب کے لیے دو ہزار سے زائد امیدوار میدان میں تھے جب کہ دارالحکومت کے شہری اور دیہی علاقوں میں چھ لاکھ 76 سے زائد لوگ ووٹ ڈالنے کے اہل تھے۔
مجموعی طور پر انتخابی عمل پرامن انداز میں مکمل ہوا اور کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
بعض جگہوں سے بیلٹ پیپرز میں اغلاط، انتخابی عملے کے تاخیر سے پہنچنے اور ووٹروں کے ووٹ کسی اور حلقے میں منتقل ہونے کی خبریں بھی سامنے آئیں لیکن الیکشن کمیشن نے اس پر فوری اقدام کرتے ہوئے شکایات کا ازالہ کرنے کا دعویٰ کیا۔
جمہوری نظام حکومت میں مقامی حکومتوں کا بہت اہم اور کلیدی کردار ہوا کرتا ہے اور تقریباً ایک دہائی کے بعد پاکستان میں یہ عمل بحال ہونا شروع ہوا جب کہ وفاقی دارالحکومت کے باسیوں نے پہلی بار اس عمل میں حصہ لیا۔
اسلام آباد کے شہریوں نے اس عمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ ان کے مسائل کے فوری حل کے لیے ان کے مقامی نمائندے خاصے مددگار ثابت ہوں گے۔