اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
عدالت نے قرار دیا ہے کہ نواز شریف نے سپریم کورٹ کی جانب سے علاج کے لیے چھ ہفتوں کی ضمانت پر رہائی سے استفادہ نہیں کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی تو ان کے وکیل خواجہ حارث نے ڈاکٹرز کی میڈیکل رپورٹ پڑھتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں اور ان کی حالت خطرے میں ہے۔
نواز شریف کے وکیل نے بتایا کہ دل کی شریانوں میں بندش کی وجہ سے کسی بھی وقت ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہے۔ ذہنی تناؤ کی وجہ سے بھی فوری علاج ضروری ہے۔ خون کی ترسیل کے لیے جو سٹنٹ ڈالنا ضروری ہیں وہ پاکستان میں دستیاب نہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا نوازشریف کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں ہے؟ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پاکستان میں بھی بہت قابل ڈاکٹر ہیں جو بیرون ملک بھی جاتے ہیں۔
خواجہ حارث نے ضمانت کے لیے دلائل میں پرویز مشرف اور ڈاکٹر عاصم کے مقدمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کیس میں علاج کے لیے طبی بنیادوں پر ضمانت ملی اور نام ای سی ایل سے بھی نکالا گیا۔ پرویز مشرف کا نام بھی بیرون ملک علاج کے لیے ای سی ایل سے نکالا گیا۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ہے؟ خواجہ حارث نے کہا کہ جی میرا خیال ہے جب برطانیہ سے واپس آئے تو ای سی ایل پر ڈالا گیا۔
اس موقع پر سپیشل پراسیکیوٹر نیب جہانزیب بھروانہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی جانب سے طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔ نواز شریف نے شریف میڈیکل سٹی اور الرازی اسپتال سے چیک اپ کرایا۔ سپریم کورٹ میں جو نظرثانی اپیل دائر کی گئی تھی، وہی یہاں دائر ہوئی، اسی اپیل کو کاپی پیسٹ کیا گیا۔
نیب کے وکیل کا کہنا تھا کہ حالیہ رپورٹس میں صرف ایک رپورٹ الرازی ہیلتھ کیئر لاہور کی سامنے لائی گئی۔ انھوں نے کہا کہ ریکارڈ یہ نہیں کہتا کہ نواز شریف کو فوری علاج کی ضرورت ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ایک اصول وضع کر دیا ہے کہ مجرم کی میڈیکل رپورٹس اگر یہ ظاہر کرتی ہوں کہ مریض کی حالت واقعی خراب ہے تو ضمانت دی جا سکتی ہے۔
عدالت نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا جو بعد ازاں سنایا گیا، جس میں نواز شریف کی ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد کر دی گئی۔
خیال رہے کہ نواز شریف العزیزیہ اسٹیل مل کیس میں احتساب عدالت کی جانب سے سنائی گئی سات سال کی سزا بھگت رہے ہیں۔ انھیں لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں رکھا گیا ہے۔