رسائی کے لنکس

قربانی کے جانوروں کی خریدوفروخت سست روی کا شکار


قربانی کے جانوروں کی خریدوفروخت سست روی کا شکار
قربانی کے جانوروں کی خریدوفروخت سست روی کا شکار

عید قربان میں صرف ایک ہفتہ باقی ہے اور ملک بھر میں مویشیوں کی منڈیاں سج چکی ہیں۔ دارالحکومت اسلام آباد میں قربانی کے جانوروں کی خریدوفروخت کا مرکز شہر کے نسبتاً مضافاتی علاقے میں لگا کرتا ہے جہاں ملک کے مختلف علاقوں سے مختلف نسلوں کے بکرے، دنبے، بچھڑے اور بیل بڑی تعداد میں لائے گئے ہیں۔

تاہم بیوپاریوں اور خریداروں کے درمیان اس بار بھی وہی روایتی جملے دہرائے جارہے ہیں۔ ایک مہنگائی کا رونا روتا ہے تو دوسرا ناجائز گرانی کا شکوہ کرتا ہے۔

میانوالی سے آئے ہوئے ایک بیوپاری منیر نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ لگ بھگ 100 بکرے لے کر آئے ہیں جن میں نواب شاہ سندھ سے لائے گئے بکرے بھی شامل ہیں مگر ابھی تک بس چند ایک ہی فروخت ہوسکے ہیں۔ ان کے بقول گاہک اتنی کم قیمت پر اصرار کرتا ہے کہ وہ بھی اپنے جانوروں کی طرح بے زبان ہوجاتے ہیں اور سوائے نفی میں سر ہلانے کے ان کے پاس کوئی جواب نہیں۔

عامر سہیل تلہ گنگ سے 80 چھوٹے جانور لے کر آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا’’ لوگ صرف جانور دیکھ کر واپس چلے جاتے ہیں، مول تول ہوتی ہے اور بس، جب ہمیں جانور مہنگے ملے ہیں تو سستا کیسے بیچیں‘‘۔

معین اصغر نے نوے ہزار روپے میں ایک بچھڑا خریدا ہے اور اسے خوشی خوشی مال بردار گاڑی پر سوار کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔

قربانی کے جانوروں کی خریدوفروخت سست روی کا شکار
قربانی کے جانوروں کی خریدوفروخت سست روی کا شکار

ایک اور گاہک بکروں کی ایک جوڑی کا سودا کرنے کی کوشش کرررہے ہیں۔ انھوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا’’منڈی تو بہت اچھی ہے مگر قیمتیں پچھلے سال کی نسبت تین گنا زیادہ ہیں۔ ہم نے بھی مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے خریداری کے لیے بجٹ زیادہ ہی رکھا ہے مگر یہاں تو قیمتیں بہت ہی زیادہ بتائی جارہی ہیں۔‘‘

اسلام آباد کی اس منڈی میں چھوٹے جانوروں کی قیمتیں 18 ہزار سے 80 ہزار فی جانور کے درمیان جب کہ بڑے جانوروں کی قیمت 55 ہزار سے شروع ہوکر کئی لاکھ تک ہے۔

منڈی میں آئے لوگوں کا بھی یہی کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ وہ عید الاضحیٰ سے پہلے کوئی جانور ضرور خرید سکیں کیونکہ یہ فریضہ تو بہرحال انجام دینا ہے۔

XS
SM
MD
LG