پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پیکا ایکٹ کے تحت گرفتار کیے جانے والے صحافی خالد جمیل کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا ہے۔
ایف آئی اے نے خالد جمیل کو جمعرات کی شب اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا تھا۔ ان پر فوج کے خلاف نفرت پھیلانے کا الزام ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے کے مطابق خالد جمیل کو پیکا ایکٹ کے سکیشن 20 کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق ایف آئی اے نے خالد جمیل کو اسلام آباد کچہری میں پیش کیا اور عدالت سے ملزم کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
خالد جمیل کے وکیل نوید ملک نے ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آزادیٔ اظہارِ رائے کا حق ہر شہری کو حاصل ہے اس لیے ریمانڈ تو بنتا ہی نہیں ہے اس لیے ان کے مؤکل کو کیس سے ڈسچارج کیا جائے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شبیر بھٹی نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد خالد جمیل کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔
ایف آئی اے کے کیسز میں عام طور پر مکمل انکوائری کے بعد مقدمہ درج کیا جاتا ہے جس میں ملزم کو طلبی کا نوٹس بھیج کر خود پر لگے الزام کے دفاع کا موقع دیا جاتا ہے لیکن خالد جمیل کے کیس میں انہیں کسی ادارے نے طلب نہیں کیا اور انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر خالد جمیل کی مختلف ایکسز زیرِگردش ہیں جن میں انہوں نے حکومتی اور ریاستی اداروں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے تحریکِ انصاف کے ٹکٹ ہولڈر عباد فاروق کے بیٹے عمار فاروق کے انتقال پر ریاستی اداروں پر تنقید کرتے ہوئے کچھ بیانات ایکس پر جاری کیے تھے جو مبینہ طور پر ان کی گرفتاری کی وجہ بنے ہیں۔
اسلام آباد اور راولپنڈی کی مختلف صحافتی تنظیموں نے خالد جمیل کی گرفتاری پر شدید احتجاج کیا ہے اور جمعے کو اس سلسلے میں نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیاگیا ہے۔
فورم