شدت پسند گروپ داعش نے ہفتہ کو دعویٰ کیا کہ فرانس کے شہر نیس میں ٹرک کے ذریعے مہلک حملہ کرنے والا شخص اس کا "سپاہی" تھا۔
اُدھر ہلاکتوں کے خلاف فرانس میں تین روزہ قومی سوگ جاری ہے۔
جمعرات کو نیس میں قومی دن کے موقع پر آتشبازی کا مظاہرہ دیکھنے والوں پر ٹرک چڑھانے والے شخص کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا لیکن اس سے قبل وہ 84 افراد کو ہلاک اور لگ بھگ 200 کو زخمی کر چکا تھا۔
ہفتہ کو داعش سے وابستہ ایک خبر ایجنسی 'عماق' نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ حملہ آور داعش کے خلاف لڑنے والے ملکوں کے شہریوں کو مارنے کی ہدایات پر عمل پیرا ہوا۔
تفتیش کار تاحال 31 سالہ تیونس نژاد حملہ آور احمد لحوائج بوہلال کے کسی گروہ سے تعلق کے بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں اور تاحال اس حملے میں داعش کے ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے ہیں۔
پیرس میں استغاثہ کے دفتر نے ہفتہ کو بتایا کہ اس حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں پانچ لوگوں کو تحویل میں لیا گیا ہے۔
نیس حملے سے متعلق داعش کا دعویٰ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پیرس میں سلامتی سے متعلق ایک اہم اجلاس ہوا ہے۔
ادھر فرانس کے صدر فرانسواں اولاں نے اس واقعے کے بعد جمہوریہ چیک کا اپنا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔
نیس سیاحوں کے لیے ایک مقبول علاقہ ہے جہاں جمعرات کو ہونے والے مہلک حملے کے بعد فضا اب بھی سوگوار ہے لیکن معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہو گئے ہیں۔