انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی (آئی آر سی) کے سربراہ نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ سے فرار ہونے والے شامی پناہ گزینوں کی مدد کے لیے مزید اقدام کرے۔ اس وقت یہ پناہ گزین یورپی یونین میں جمع ہو رہے ہیں جس کے مجموعی ردعمل کو انہوں نے ’’کمزور اور نا اہلی پر مبنی‘‘ قرار دیا۔
آئی آر سی کے سربراہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے کہا ہے 45 لاکھ شامی پناہ گزینوں کا بوجھ اٹھانے والے ممالک ترکی، اردن اور لبنان کی طرف دیکھ کر امریکہ کو پناہ گزینوں کی آباد کاری میں اپنا کردار بڑھانے کی ضرورت ہے۔
ملی بینڈ نے ’این بی سی‘ کے پروگرام ’میٹ دی پریس‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’چار سال سے جاری جنگ کے دوران امریکہ نے صرف 1,400 شامی پناہ گزینوں کو قبول کیا ہے۔ پناہ گزینوں کی آباد کاری میں قائدانہ کردار ادا کرنے کے لیے امریکہ کو 130,000 میں سے 65,000 شامی مہاجرین کو قبول کرنا چاہیئے جن کے بارے میں اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ انہیں 2016 کے اواخر تک دنیا بھر میں آباد کرنا چاہیئے۔‘‘
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے ساتھ انٹرویو میں امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکہ اس سال مزید 1,500 شامیوں کو اپنے ملک میں پناہ دے سکتا ہے اور اگلے سال اس سے بھی زیادہ۔
ملی بینڈ نے کہا کہ جرمنی اس بحران میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے اور صرف اس سال آٹھ لاکھ پناہ گزینوں کو اپنے ملک میں جگہ دینے کے لیے تیار ہے۔
مگر انہوں نے کہا کہ اکثر یورپی ممالک اور مجموعی طور پر بین الاقوامی برادری نے شام میں چار سال سے جاری جنگ سے پیدا ہونے والے پناہ گزینوں کے بحران پر ناکافی ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
ملی بینڈ نے متمول عرب ریاستوں سے بھی کہا کہ وہ لاکھوں پناہ گزینوں کی دیکھ بھال میں اپنا کردار ادا کریں۔